![آمنہ امان Profile](https://pbs.twimg.com/profile_images/1773294495003484160/-5VevBip_x96.jpg)
آمنہ امان
@Amna__Aman
Followers
2K
Following
8K
Statuses
6K
Free lancer/content writer/ Social Media Activist وطن سے محبت میرے ایمان کا حصہ ہے
Joined October 2023
شوکت خانم ہسپتال، عمران خان کا بنوایا خیراتی ادارہ ہے یا یہودیوں کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ کچھ سال پہلے بھارت کے ایک پروگرام "آپ کی عدالت" میں اینکر نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا یہ سچ ہے کہ شوکت خانم ہسپتال میں گولڈ اسمتھ کی تیار کردہ کینسر ادویات کا مریضوں پر تجربہ کیا جاتا ہے؟ عمران خان نے اس سوال پر "نو کمنٹس" کہہ کر خاموشی اختیار کی، اور اس کی تردید نہیں کی۔ یہ خاموشی نہیں اعتراف جرم تھا۔ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کے تین ملین ڈالر سے آف شور کمپنیاں بنانے کا اعتراف تو کیا، مگر یہ پیسہ آیا کہاں سے؟ کیسے منتقل ہوا؟ اور کیا صرف تین ملین ڈالر تھے یا اس سے زیادہ؟ یہ آج بھی ایک راز ہے۔ اتنے پیسوں کی فراہمی آخر کہاں سے ہو رہی ہے کہ عمران خان پورے ملک میں جلسے جلوس کروا رہا ہے، اور ایک بڑی سیاسی جماعت بھی چلا رہا ہے؟ علیمہ خان کی بیرون ملک جائیدادیں بھی بن رہی ہیں۔ شوکت خانم کے مالی معاملات کا آڈٹ ایک برطانوی-بھارتی کمپنی اے ایف فرگوسن کرتی ہے، جس کا پاکستان میں سی ای او شبر زیدی ہے۔ شبر زیدی وہی شخص ہیں جسے نوازنے کیلیے عمران خان نے اپنے دور حکومت میں پورے ملک کا ٹیکس نظام سونپا تھا۔ کیا یہ ممکن ہے کہ شبر زیدی عمران خان کی مرضی کے بغیر کوئی آڈٹ رپورٹ تیار کرے؟ یقینا ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ اس کے علاوہ، اے ایف فرگوسن کے بڑے شیئر ہولڈرز میں بلیک راک کمپنی شامل ہے، جس کے مالک روتھس چاٸلڈ ہیں۔ یہ وہی روتھس چاٸلڈ ہیں جو دنیا کی تمام بڑی کمپنیوں کے شٸیر ہولڈرز ہیں ،بن گولڈ اسمتھ کے سسرالی اور گارڈین آف اسراٸیل بھی ہیں۔ شوکت خانم میں یہودیوں کی تیار کردہ ادویات، انہی کی فنڈنگ اور انہی کا آڈٹ چلتا ہے یعنی سب کچھ یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔ فلسطینی بچوں تک کو ناں بخشنے والے یہ لوگ پاکستانیوں کے علاج میں اتنی دلچسپی کیوں لے رہے ہیں؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب عمران خان یا شوکت خانم کے ذمہ داران دینے سے قاصر ہیں۔ شوکت خانم ہسپتال میں صرف وہ مریض داخل کیے جاتے ہیں جن کے بچنے کے چانسز زیادہ ہوں، لیکن پھر بھی یہاں اموات کی شرح انمول ہسپتال اور کینسر کیئر ہسپتال سے کہیں زیادہ ہے۔ آخر کیوں؟ کون ان ادویات کا آڈٹ کرے گا جو یہاں مریضوں کو دی جاتی ہیں؟ کون ان مریضوں کی رپورٹ چیک کرے گا کہ ان کی موت کینسر کی وجہ سے ہوئی یا ان تجرباتی ادویات کی وجہ سے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب دینا اب ضروری ہو چکا ہے۔ یہ ہسپتال درحقیقت #OperationGoldSmith کی ابتداء ہے۔ #پراجیکٹ_عمران_نئی_مکاری
649
295
322
کیس اور ججز عدالت کے اندر جب کہ وکلا سڑکوں پہ۔ فیصلے پھر بلدیہ والوں سے لے لیں؟ سڑکوں کی صفائی اور وہاں سے کچرا اٹھانا میونسپل کمیٹی کا کام ہے تو سڑکوں پر ناچنے اور أدھم مچانے والوں کے فیصلے بھی پھر میونسپل کمیٹی والے ہی کر دیتے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے آج وکلا گردی پر وکلا کی اچھے سے چھترول کی ہے #SuperBowl #ChampionsTrophy
0
0
0
@Bleed_GreenPK علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس دینی فریضے میں مرد اور عورت کی تخصیص نہیں کی گئی۔ بلوچستان کا اس طرح تعلیمی میدان میں خواتین کو اہمیت دینا نہایت مستحسن ہے
0
0
0
ایک طرف عمراندار ججز کے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط اور سینیئر ترین ججز پر توہین عدالت لگانے کی ڈیمانڈ جبکہ دوسری طرف عمران خان کے آرمی چیف کو خط اور ادارے کی پالیسیز پر تنقید۔ لگتا ہے ان خطوں کی منصوبہ بندی کے پیچھے کوئی ایک ہی دماغ ہے جو پاکستان کے تمام اداروں کو متنازعہ بنانا چاہتا ہے۔ کسی بھی ملک کی بنیاد اور اساس اس کی سپریم کورٹ اور ملک کی سلامتی و دفاع کے ضامن ادارے ہوتے ہیں۔ ان دونوں اداروں کے اعلی عہدے داران کو اس طرح جھوٹ پر مبنی خطوط کے ذریعے متنازعہ بنانا ملک دشمنی کا اظہار ہے ۔ یہ خطوط کا ڈرامہ بلا وجہ نہیں ہے پاکستانی قوم کو اس ڈرامے کی اصل اسباب کو سمجھنا ہوگا۔ ان خطوط کا مقصد پاکستان کے ان اعلی ترین اداروں کو متنازع اور کمزور بنانا ہے اپنے ملک کو بچانا ہے تو اپنے ملک کے اداروں کو مضبوط کرنا اور ان کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا #SuperBowl
#PakistanCricket
0
0
0
اج سرینا چوک اسلام آباد میں ہونے والی وکلا گردی کے پیچھے بھی پی ٹی آئی کے شیطانی دماغ تھے۔ پی ٹی آئی کے شعیب شاہین اور علی ظفر نے ریڈ زون کا امن سبوتاژ کرنے کے لیے یہ منصوبہ بنایا تھا۔ علی ظفر اور شعیب شاہین کی احتجاج کی کال اگرچہ مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔لیکن اسی دوران ایک افسوسناک واقعے میں، تحریک انصاف کے احتجاج میں شامل ایک خاتون وکیل اپنی ہی برادری کے چند وکلاء کے ہاتھوں ہراسانی کا شکار ہوگئی۔ خاتون نے معتبر ذرائع کو بتایا کہ ملزمان اس کے اپنے دفتر کے ساتھی ہیں، اور سینئرز کے دباؤ پر وہ احتجاج میں شریک ہوئی تھیں۔ پہلے اسے زبردستی احتجاج میں شامل کروایا گیا اور پھر احتجاج کے دوران اس سے زبردستی کرنے کی کوشش کی گئی ۔ وہ جلد ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے جا رہی ہے۔ #Islamabad
#ChampionsTrophy
0
0
0
اج سرینا چوک اسلام آباد میں ہونے والی وکلا گردی کے پیچھے بھی پی ٹی آئی کے شیطانی دماغ تھے۔ پی ٹی آئی کے شعیب شاہین اور علی ظفر نے ریڈ زون کا امن سبوتاژ کرنے کے لیے یہ منصوبہ بنایا تھا۔ علی ظفر اور شعیب شاہین کی احتجاج کی کال اگرچہ مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔لیکن اسی دوران ایک افسوسناک واقعے میں، تحریک انصاف کے احتجاج میں شامل ایک خاتون وکیل اپنی ہی برادری کے چند وکلاء کے ہاتھوں ہراسانی کا شکار ہوگئی۔ خاتون نے معتبر ذرائع کو بتایا کہ ملزمان اس کے اپنے دفتر کے ساتھی ہیں، اور سینئرز کے دباؤ پر وہ احتجاج میں شریک ہوئی تھیں۔ پہلے اسے زبردستی احتجاج میں شامل کروایا گیا اور پھر احتجاج کے دوران اس سے زبردستی کرنے کی کوشش کی گئی ۔ وہ جلد ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے جا رہی ہے۔ #Islamabad
#ChampionsTrophy
0
0
0
اج سرینا چوک اسلام آباد میں ہونے والی وکلا گردی کے پیچھے بھی پی ٹی آئی کے شیطانی دماغ تھے۔ پی ٹی آئی کے شعیب شاہین اور علی ظفر نے ریڈ زون کا امن سبوتاژ کرنے کے لیے یہ منصوبہ بنایا تھا۔ علی ظفر اور شعیب شاہین کی احتجاج کی کال اگرچہ مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔لیکن اسی دوران ایک افسوسناک واقعے میں، تحریک انصاف کے احتجاج میں شامل ایک خاتون وکیل اپنی ہی برادری کے چند وکلاء کے ہاتھوں ہراسانی کا شکار ہوگئی۔ خاتون نے معتبر ذرائع کو بتایا کہ ملزمان اس کے اپنے دفتر کے ساتھی ہیں، اور سینئرز کے دباؤ پر وہ احتجاج میں شریک ہوئی تھیں۔ پہلے اسے زبردستی احتجاج میں شامل کروایا گیا اور پھر احتجاج کے دوران اس سے زبردستی کرنے کی کوشش کی گئی ۔ وہ جلد ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے جا رہی ہے۔ #Islamabad
#ChampionsTrophy
1
3
3
آئینی عدالت کی تشکیل کے بعد ججز اب مقدس گائے نہیں رہے، یہ بات گزشتہ روز بینچز احتیارات کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 20 صفحات پر مشتمل اپنے نوٹ سے واضح کر دی۔ بینچز اختیارات کیس میں جسٹس محمد علی مظہر کے جاری کردہ فیصلے میں عدالتی بینچز کی تشکیل اور ان کے اختیارات کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کیس میں، سپریم کورٹ کے تین ججز، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک، اور جسٹس عقیل عباسی کو چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔ ان تینوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا، جس میں بینچز اختیارات کے کیس کے مقرر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اس معاملے کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کی عدم تعمیل عدالت کی توہین ہے اور عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے 20 نکاتی نوٹ میں ان تینوں ججز کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا اپ لوگ جج ہیں بادشاہ نہیں ہیں آپ لوگ کیسے کسی سینیئر ججز پر توہین عدالت کے چارجز لگا کر فل کوٹ کی ڈیمانڈ کر سکتے ہیں جبکہ آئینی عدالت موجود ہے جسٹس محمد علی مظہر کی جانب سے یہ ایک بہترین اقدام ہے ۔جس سے ججز کو دوسرے ججز کے معاملات میں ٹانگ اڑانے سے باش رہنے اور اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرنے کی تلقین کردی گٸ ہے۔ ملک میں 26 ویں ترمیم نافذ العمل ہے اس کے خلاف درخواست آئینی بینچ میں لگی ہوئی ہے اس درخواست کا فیصلہ انے تک یا پارلیمنٹ کی مزید قانون سازی کرنے تک ججز کوئی بھی غیر آئینی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ یہ دو تین ججز مل کر خط لکھتے ہیں یا غلط فیصلے کرتے ہیں تو یہ ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے جس پر ان تینوں ججز کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے #โหนกระแส #SuperBowl
0
0
0
آئینی عدالت کی تشکیل کے بعد ججز اب مقدس گائے نہیں رہے، یہ بات گزشتہ روز بینچز احتیارات کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 20 صفحات پر مشتمل اپنے نوٹ سے واضح کر دی۔ بینچز اختیارات کیس میں جسٹس محمد علی مظہر کے جاری کردہ فیصلے میں عدالتی بینچز کی تشکیل اور ان کے اختیارات کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کیس میں، سپریم کورٹ کے تین ججز، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک، اور جسٹس عقیل عباسی کو چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔ ان تینوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا، جس میں بینچز اختیارات کے کیس کے مقرر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اس معاملے کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کی عدم تعمیل عدالت کی توہین ہے اور عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے 20 نکاتی نوٹ میں ان تینوں ججز کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا اپ لوگ جج ہیں بادشاہ نہیں ہیں آپ لوگ کیسے کسی سینیئر ججز پر توہین عدالت کے چارجز لگا کر فل کوٹ کی ڈیمانڈ کر سکتے ہیں جبکہ آئینی عدالت موجود ہے جسٹس محمد علی مظہر کی جانب سے یہ ایک بہترین اقدام ہے ۔جس سے ججز کو دوسرے ججز کے معاملات میں ٹانگ اڑانے سے باش رہنے اور اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرنے کی تلقین کردی گٸ ہے۔ ملک میں 26 ویں ترمیم نافذ العمل ہے اس کے خلاف درخواست آئینی بینچ میں لگی ہوئی ہے اس درخواست کا فیصلہ انے تک یا پارلیمنٹ کی مزید قانون سازی کرنے تک ججز کوئی بھی غیر آئینی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ یہ دو تین ججز مل کر خط لکھتے ہیں یا غلط فیصلے کرتے ہیں تو یہ ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے جس پر ان تینوں ججز کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے #โหนกระแส #SuperBowl
0
0
0
ایک طرف عمراندار ججز کے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط اور سینیئر ترین ججز پر توہین عدالت لگانے کی ڈیمانڈ جبکہ دوسری طرف عمران خان کے آرمی چیف کو خط اور ادارے کی پالیسیز پر تنقید۔ لگتا ہے ان خطوں کی منصوبہ بندی کے پیچھے کوئی ایک ہی دماغ ہے جو پاکستان کے تمام اداروں کو متنازعہ بنانا چاہتا ہے۔ کسی بھی ملک کی بنیاد اور اساس اس کی سپریم کورٹ اور ملک کی سلامتی و دفاع کے ضامن ادارے ہوتے ہیں۔ ان دونوں اداروں کے اعلی عہدے داران کو اس طرح جھوٹ پر مبنی خطوط کے ذریعے متنازعہ بنانا ملک دشمنی کا اظہار ہے ۔ یہ خطوط کا ڈرامہ بلا وجہ نہیں ہے پاکستانی قوم کو اس ڈرامے کی اصل اسباب کو سمجھنا ہوگا۔ ان خطوط کا مقصد پاکستان کے ان اعلی ترین اداروں کو متنازع اور کمزور بنانا ہے اپنے ملک کو بچانا ہے تو اپنے ملک کے اداروں کو مضبوط کرنا اور ان کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا #SuperBowl
#PakistanCricket
1
2
3
آئینی عدالت کی تشکیل کے بعد ججز اب مقدس گائے نہیں رہے، یہ بات گزشتہ روز بینچز احتیارات کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 20 صفحات پر مشتمل اپنے نوٹ سے واضح کر دی۔ بینچز اختیارات کیس میں جسٹس محمد علی مظہر کے جاری کردہ فیصلے میں عدالتی بینچز کی تشکیل اور ان کے اختیارات کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کیس میں، سپریم کورٹ کے تین ججز، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک، اور جسٹس عقیل عباسی کو چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔ ان تینوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا، جس میں بینچز اختیارات کے کیس کے مقرر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اس معاملے کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کی عدم تعمیل عدالت کی توہین ہے اور عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے 20 نکاتی نوٹ میں ان تینوں ججز کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا اپ لوگ جج ہیں بادشاہ نہیں ہیں آپ لوگ کیسے کسی سینیئر ججز پر توہین عدالت کے چارجز لگا کر فل کوٹ کی ڈیمانڈ کر سکتے ہیں جبکہ آئینی عدالت موجود ہے جسٹس محمد علی مظہر کی جانب سے یہ ایک بہترین اقدام ہے ۔جس سے ججز کو دوسرے ججز کے معاملات میں ٹانگ اڑانے سے باش رہنے اور اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرنے کی تلقین کردی گٸ ہے۔ ملک میں 26 ویں ترمیم نافذ العمل ہے اس کے خلاف درخواست آئینی بینچ میں لگی ہوئی ہے اس درخواست کا فیصلہ انے تک یا پارلیمنٹ کی مزید قانون سازی کرنے تک ججز کوئی بھی غیر آئینی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ یہ دو تین ججز مل کر خط لکھتے ہیں یا غلط فیصلے کرتے ہیں تو یہ ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے جس پر ان تینوں ججز کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے #โหนกระแส #SuperBowl
0
1
4
@affannasir720 بغض کے مارے یوتھیے سے الفاظ درست انداز میں لکھے بھی نہیں گۓ ۔ اس سے یوتھیوں کی تکلیف کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے
0
0
3