ہم بڑے ہو جاتے ہیں
سڑکیں دریا اور تلخیوں کے راستے اکیلے پار جاتے ہیں
لیکن ہم " حفاظت " کے اُس ذائقہ سے محروم رہتے ہیں
جو ہمیں والدین کے لباس کے کنارے کو پکڑ کہ محسوس ہوتا تھا !!
تم اکیلی نہیں ہو سہیلی جسے اپنے ویران گھر کو سجانا تھا اور ایک شاعر کے لفظوں کوسچ مان کر اُس کی پوجا میں دن کاٹنے تھے
تم سے پہلے بھی ایسا ایک خواب جھوٹی تسلی میں جان دے چکا ہے
تمہیں بھی وہ ایک دن کہے گا کہ تم سے پہلے کسی کو زباں دے چکا ہے !!
اللہ نے دی ہے آزمائیش اللہ نے ہی نکالنا ہے
چار راستے بند ہو جائیں گے
اللہ پانچواں راستہ نکالے گا
اللہ سبحان تعالی فرماتا
آزمائیش سے نکلنے کیلئے گھبرانا نہیں اور مجھ پہ توکل رکھنا ہے !!
شاہین نے جب ریوون سے جان چھڑوانی ہوتی ہے
وہ خود کو ریوون سمیت اتنی اونچائی پہ لہ جاتا ہے جہاں آکسیجن کا لیول بہت کم ہوتا ہے
ریوون کو شاہین کا پیچھا چھوڑنا ہی پڑتا ہے
جو لوگ آپ سے مقابلے کرتے ہیں اُن کی آکسیجن اپنی اونچائی اڑان سے بند کریں
اب آپ ہر کسی لڑنے سے رہے !!
لگی غزل کی زمیں بانجھ ، کھاد لائی گئی
کہیں سے کل ڈھونڈ کہ اُس کی یاد لائی گئی
میں تین سال تک اُس دل کا حکمران تھا پھر قراردادِعدم اعتماد لائی گئی
پتا نہیں تھا محبت کے بھیس میں ہے ہوس
ہمارے سامنے جب نامراد لائی گئی !!
جو لوگ دل سے اتر گئے ہیں میں انکا دکھ ہوں
میں گھر سے بھاگے ہووں کا دکھ ہوں
میں رات جاگے ہووں کا دکھ ہوں
میں ساحلوں سے بندھی ہوئ کشتیوں کا دکھ ہوں
میں لاپتہ لڑکیوں کا دکھ ہوں
کھلی ہوئ کھڑکیوں کا دکھ ہوں
جو کھل کے برسی نہیں
میں اس گھٹا کا دکھ ہوں
زمیں کا دکھ ہوں !!
My father said
"There are two kinds of people in the world
givers and takers
The takers may eat better,
but the givers sleep better."
That really hit me hard.
مجھے پہلے پہل لگتا تھا ذاتی مسلئہ ہے میں پھر سمجھا " محبت " کائناتی مسلئہ ہے
پرندے قید ہیں تم چہچحاہٹ چاہتے ہو
تمہیں تو اچھا خاصہ نفسیاتی مسلئہ ہے !!
گڈ مارننگ
دُنیا میں جس جگہ بھی گزارے کا کام ہے میری طرح کسی تھکے ہارے کا کام ہے
بیٹے کو میں نے عشق سے روکا نہیں مگر
اتنا بتا دیا تھا خسارے کا کام ہے
ہم دو کو جوڑتے ہوئے دُنیا نے وہ کیا
اینٹوں کے درمیان جو گارے کا کام ہے !!
اگر آپ بادشاہ ہیں تو آپ کو ہر وقت جاگتے رہنا پڑے گا
مقابلے دن بدن سخت ہوتے جارہے ہیں
چار شیر سوئے ہیں
پاس سے گیدڑ آواز دے کہ شیروں کو ڈرا کہ بھاگ گیا
جنگل میں رومر پھیل گیا
جنگل میں کوئی آتنگ وادی ہے جس نے بادشاہوں کو ڈرا دیا ہے !!
بھلا دیا تھا جس کو, ایک شام یاد آ گیا
غزال دیکھ کر, وہ خوش خرام یاد آ گیا
خدا کا شکر ہے کہ سانس ٹوٹنے سے پیشتر
وہ شکل یاد آ گئی وہ نام یاد آ گیا
میں پچھلے دس برس میں, تیرے دل میں گھر نہ کر سکا
تیری مزاحمت سے ویتنام یاد آ گیا !!
تجربے سے بتا رہا ہوں
کسی کو اپنے پاس لانا ہے تو کسی چیز کی ضرورت نہیں
ناں گاڑی
ناں اچھے کپڑوں کی
ناں پیسے
بس اسکا انٹرسٹ پتا کرلو کہ اسکی ضرورت
جسکا بھی تم انٹرسٹ پورا کرو گے وہ تمہرے پیچھے کھڑا ہوگا !!
شام بخیر
تمہارے ساتھ کبھی رات بھی نہیں کی ہے اور اس طرح کی بات بھی نہیں کی ہے
تمہارے نام پہ سب کچھ لُٹانے والوں نے
خدا کے نام پہ خیرات بھی نہیں کی ہے
ابھی سے اتنا سمجھنے لگی ہو مجھ کو تم
ابھی تو تم سے ملاقات بھی نہیں کی ہے !!
اک لاہور کا بندا اپنے گھر سے نکلا
چنکچی پہ بیٹھا
اڈے سے کوسٹر پہ بیٹھا
210 کلو میٹر سفر کرکہ گجرات پہنچا
گجرات اڈے پہ پہنچ کہ کال کرتا کہ " مینوں لین آؤ "
یار تم نے ٹوٹل 210 میٹر سفر کرلیا ہے
اب صرف آدھا کلو میٹر رہ گیا ہے وہ بھی کرکہ سیدھا گھر آ جائو
اب تم کو لینے بھی آئیں!!
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم
وفا اخلاص قربانی محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم !!
اب اگر کسی سینسدان نے کہا کہ بارش ہو گئی ہے اب موسم بدل جائے گا
میں لمیاء پا لینا اُس کو
دس دن پہلے والی بارش کے بعد میں جیکٹ نکال لی تھی
گھر والے اتنا مزاق اڑا رہے ہیں !!