کروڑوں کا بنگلہ اور چار ملازم بھی ہوں گے لیکن گلی کی صفائی کے لئے تین ہزار روپے نہیں دیں گے. لگزری گاڑی ہوگی لیکن کچرا کھڑکی سے باہر پھینکیں گے، کروڑوں کا پیٹرول پمپ ہوگا لیکن وہان ٹوائلٹ کے لئے ایک ملازم نہیں رکھیں گے اور فلش ٹھیک نہیں کریں گے. معاملہ پیسوں کا نہیں رویوں کا ہے.
بنگلہ دیش میں 32 لاکھ خواتین گارمینٹس انڈسٹری میں محنت مزدوری کر کے روزی کماتی ہیں. پاکستان میں 57 لاکھ خواتین انکم سپورٹ پروگرام کا وظیفہ وصول کرتی ہیں. ان خواتین کو خیرات سے مزدوری پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے. قومیں خیرات سے نہیں محنت سے ابھرتی ہیں.
حماد اظہر کا کہنا ہے کہ تباہی دیکھنی ہے تو سندھ مین جا کر دیکھیں. پھر بھی نہ جانے کیوں حماد اظہر کے صوبے کے لاکھوں لوگ سندھ سے واپس اپنے ترقی یافتہ صوبے میں نہیں جانا چاہتے
چھٹیوں میں سریلنکا پر لٹریچر پڑھ رہا ہوں، دماغ شارٹ سرکٹ ہوگیا ہے. ہم تو سریلنکا کی کاربن کاپی بنے ہوئے ہیں. 2015 سے سرایت کرنے والا یہ بحران سریلنکا کو نگل گیا. وہ تمام عوامل جابجا ہماری معیشت میں موجود ہیں. ہمارے پاس تو دس گنا بڑی آبادی، نفرتوں اور ہتھیاروں کے انبار بھی ہیں
آئين جي آرٽيڪل 15 ۾ ملڪ جي ڪنهن به حصي ۾ وڃڻ/رهائش اختيار ڪرڻ وارو حق لامحدود نه پر عوامي مفادن سان ڳنڍيل آهي. انهن عوامي مفادن جي وضاحت آرٽيڪل 22 ۽ 37 ۾ آھي جن ۾ پٺتي پيل طبقن جي حقن جي تحفظ لاءِ کين خصوصي موقعا فراهم ڪرڻ رياست جي ذميواري ڄاڻايل آهي.
#SindhRejectsBogusDomiciles
دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے لوگ کراچی سے اسیمبلی اور سینیٹ کے ممبر ہو سکتے ہیں لیکن اس ہی صوبے کے کسی شہر سے کوئی وزیر اعلیٰ نہیں ہو سکتا. جس ملک کے وزیر اعظم کے سیاسی دیوالیہ پن اور نسل پرستانہ ذہنیت کا یہ عالم ہو، اس کا کیا بنے گا.
ارشاد بھٹی صاحب جس صوبے کے لوگوں کو آپ نے بھوکا ننگا قرار دیا، وہیں دوسرے صوبوں کے لاکھوں افراد بھوک مٹانے اور تن ڈھانپنے کی خاطر کمائی کرنے آتے رہتے ہیں. آپ جیسے نفرتوں کے سوداگروں نے پاکستان کے عوام میں یہ نفرتیں پھیلائی پیں
دو برس قبل جب کراچی میں بارشوں سے نالے پلٹے تو سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے کر این ڈی ایم اے کو اسلام آباد سے طلب کر کے نالے خالی کرانے کی ذمہ داری سونپ دی. اب کی بار پورا سندھ ڈوب گیا اور اس کے ساتھ انصاف بھی ڈوب گیا یا شاید کسی پکے گھر کے ملبے تلے دب گیا.
جس دن سندھ میں انتھونی نوید سندھ میں ڈپٹی اسپیکر کا حلف اٹھا رہے تھے اسی دن لاہور میں ایک جنونی ہجوم ایک عورت کو مارنے پر تلی تھی. آپ "ترقی" کے اپنے پیمانے پر موازنہ کر لیں
سیلاب زدہ کیمپ میں رفوگری سے بھی گَئی گذری قمیض پہنے سندھ کے اس باشندے کے ہاتھ میں جو شناختی کارڈ ہے اس پر اس کی قومیت کے خانے میں پاکستانی درج ہے. بس اپنے پاکستانیوں کو یہ اطلاع دینی تھی باقی سب خیریت ہے.
جیو پر سندھ کے عوام کو بھوکا ننگا کہنا اور اسے طنز و مزاح قرار دینا محض زبان کی پھسلن نہیں بلکہ ملک کے ایک مخصوص حلقے کی پرانی ذہنی بیماری ہے. یہ بنگالیوں کو بھی بھوکا، ننگا اور پستہ قد کہا کرتے تھے. اس ذہنیت نے پاکستان میں نفرتوں کے بیج کی شجرکاری کرکے اسے ہرا بھرا درخت بنایا.
کرکٹر دوستو آپ کے ساتھ پولیس رویے کی سارا سندھ مذمت کرتا ہے لیکن اسے سندھ پنجاب کا معاملہ نہ بنائیں. پنجاب پولس کے ہاتھوں ساہیوال کی فیملی سڑک پر قتل ہوگئی تھی اور موٹروے پر خاتون کی عزت لوٹی گئی تھی. جبکہ پُلس مقابلوں کے الگ کہانیاں ہیں. سارے ملک کی پولیس کا بیڑہ غرق ہے.
این ایل سی کا قابل دید اشتہار. نوکریاں سندھ کے ٹال پلازاؤں پر ہوں گی. باورچی اور سوئیپر کے انٹرویوز بھی پنڈی میں ہوں گے جبکہ سینیر عہدوں کے لئے صرف رٹائرڈ فوجی اہل ہوں گے. ویسے ہی پنڈی، جہلم سے بندے بھرتی کرکے سندھ بھیج دیتے، اشتہار کی کیا ضرورت تھی
یہ دیکھیں ناظرین کراچی بارش کے پانی میں ڈوب گیا ہے اور حکومت غائب ہے
معاف کیجیے گا ناظرین یہ مناظر لاہور کے ہیں جہاں بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا ہے اور لوگوں نے بارش سے لطف اندوز ہونے کے لیئے سیاحتی مقامات کا رخ کر لیا ہے
کیمیرامین نابین کے ساتھ میں ہوں تعصبی رپورٹر منافق چینل
سندھی ٹی وی چینلز دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بارشوں اور سیلاب نے سندھ میں کتنی خوفناک تباہی پھیلائی ہے. دوسری جانب خود کو قومی قرار دینے والے چینلز دیکھیں تو اس خبر کو نیوز بلیٹن میں بمشکل دو منٹ ملتے ہیں. یہ چینلز نہ جانے کس ملک سے تعلق رکھتے ہیں، کم از کم اس ملک کے تو نہیں لگتے
سنڌي اخبارن جي ايڊيٽرن کي گذارش آهي ته جيتري جاءِ روزانو فلمي خبرن ۽ اداڪارائن جي تصويرن کي ڏين ٿا، ان جي اڌ جيتري جاءِ سائنسي ڄاڻ لاءِ به روزانو وقف ڪن. ايڪيهين صديءَ ۾ نئين نسل کي جديد سائنسي ڄاڻ جي وڌيڪ ضرورت آهي
کراچی میں ایک بدتمیز عورت نے باپ کی عمر برابر پولیس افسر کو طمانچہ دے مارا. اردو میڈیا ساتھ یہ نہیں بتا رہی کہ وہ کسی سرمائيدار یا افسر کی بیٹی ہے. اگر کراچی سے باہر کسی ضلعے سے تعلق رکھتی ہوتی تو ابھی تک اس خبر میں وڈیرے کی بیٹی/بیوی کا حوالہ ضرور ہوتا
اگر کوششوں کے باوجود سندھی اور اردو بولنے والے خونریزی پر آمادہ نہیں ہو رے تو کوئی اور طریقہ ڈھونڈھو. یہ شیعہ سنی کس دن کام آئیں گے. ان کو ہی بندوقیں پکڑا دو. اتنا عرصہ ہوا کراچی کی سڑکوں پر خون نہیں بہا. بارش کا پانی بہانے سے کچھ نہیں ہوتا. خون چاہئے. نکمے نمکخوارو کچھ تو کرو.
بارشوں میں کراچی ڈوبنے کی سائنسی تحقیق کروائیں. فضائی فوٹوگرافی، زمینی نقشوں، گزیٹیئرز اور سیٹلائٹ نقشون سے دیکھا جائے کہ 1947ع سے قدرتی آبی گذرگاہوں پر کب کون سے قبضے اور تعمیرات کی گئیں. بہت سارے حقائق کا انکشاف ہوا گا جس میں سے کچھ کو منظرعام لانا بھی مشکل ہوگا. اتنی ہمت ہے؟
کراچی صرف ٹیکس نہیں دیتا، وہ پونے دو کروڑ افراد کے لئے گندم، چاول، پانی، انڈے، گوشت، دودھ، قدرتی گیس، سبزیاں، فروٹ کہیں سے لیتا بھی ہے. کراچی کو چلانے کے لئے بھی اور علاقے کردار ادا کرتے ہیں. ملک مربوط نظام سے چلتے ہیں. کوئی شہر تن تنہا ملک کو تو کیا خود کو بھی نہیں چلا سکتا.
عامر میر کہتے ہیں کہ جڑانوالہ واقعے میں بیرونی ہاتھ ہے. یہ ممکن ہوگا لیکن حکومت بتائے کہ اگر فجر کے وقت سے اعلانات ہو رہے تھے تو پھر سارا دن انتظامیہ نے کیوں مداخلت نہیں کی اور بلوائیوں کو کھلی چھٹی دی کے وہ عیسائیوں پر حملے کرتے رہیں. سات ہزار کا مجمعہ بننے میں گھنٹے لگے ہوں گے
Cold-blooded murder of a young boy by an armed man in Karachi shows that Sindh has not even law of jungle. Anyone carrying arms has right to kill anyone. One wonders why we have law, police and courts if everyone has liscence to kill people in streets.
#JusticeForIrshadRanjhani
جيڪڏهن تعليم سڌارڻي آهي ته %75 کان گهٽ مارڪن وارن کي استاد مقرر نه ڪرڻ گهرجي. ڏورانهن علائقن لاءِ مجبوري هجي ته ان کي %60 تائين آڻجي. جيڪي سيٽون خالي رهن انهن لاءِ هر ٽئين مهيني نئين سر امتحان وسيلي ڀرتيون ڪجن. ان وچ ۾ ناڪام اميدوارن کي وڌيڪ پڙهائي ۽ تياريءَ جو موقعو ڏجي.
higher education and jobs are connected with Domicile and PRC, itz important to establish their credibility through a stringent regulatory mechanism. Fake domiciles and PRCs deprive rightful candidates in violation of constitutional rights of citizens
#SindhRejectsBogusDomiciles
یا تو پہلے ڈالر کا ایک ایک دم اوپر جانا مصنوعی تھا یا پھر اس کا ایک دم گرنا مصنوعی ہے. ملکی معیشت میں ایسا کیا بدلا ہے کہ ڈالر کی قیمت روزانہ گر رہی ہے. کہیں نہ کہیں، کوئی نہ کوئی گڑبڑ ہے تو سہی.
سهيل راجپوت سنڌ جي قابل آفيسرن مان آهي ۽ سٺي ساک رکي ٿو. اردو ڳالهائيندڙ هجڻ سبب سندس مخالفت تنگ نظري آهي. انهن روين سان سنڌ جو ڀلو نه ٿيندو، ان کان پاسو ڪرڻ گهرجي
سندھ سیلاب سے شکست خوردہ نہیں بلکہ ایک نئے مستقبل کے لیئے حوصلے سے جینے والا معاشرہ ہے. سندھ کے ایک سیلاب متاثر خاندان کا نوجوان اس حالت میں بھی لکھنے پڑہنے کے کام میں مشغول ہے. اس کا گھر ڈوب گیا ہے لیکن اس نے مستقبل کی امید کو ڈوبنے نہیں دیا.
گاڏين کي باھ لڳڻ ۽ مسافرن جو سڙڻ حادثو نه پر قتل آهي. گاڏين ۾ ايمرجنسي نيڪال جو بندوبست ڇو ناهي؟ مالڪ گاڏين جي چڪاس ڇو نه ٿا ڪرائن؟ ٽرانسپورٽ کاتي وٽ فٽنيس جو سسٽم ڇو ناهي ۽ شاهراهن تي ايمرجنسي ريسپانس سسٽم ڇو فعال ناهي؟ حادثو چئي قدرت جي کاتي ۾ وجهي معصوم ماڻهن جا خون نه ٻوڙيو
I appreciate this clear stance of Murtaza Wahab againat biased and discriminatory news published in Jang that implicitly accused flood affectees reaching Karachi as dacoits. Jang has played a dirty role and people like Murtaza Wahab deserve appreciation for their clear stance
کراچی میں گٹر ابلنے پر آسمان سر پر اٹھا لینے والے نابین میڈیا کو سارے سندھ میں بارش سے ہونے والی تباہی نظر نہیں آتی. صبح و شام مذہب کے درس دینے اور ایک قوم ہونے کے ترانے سنانے والی اس تعصبی میڈیا کو قومی میڈیا کہنا اس پیشے کی تذلیل ہے. ان چینلز کی یہ روش قابل مذمت ہے
اگر پی آئی اے کی ہیڈ آفس اس لئے کراچی سے اسلام آباد منتقل ہو رہی ہے کہ یہ قومی ایئر لائین ہے تو پھر واپڈا اور ریلویز کو بھی لاہور سے اسلام آباد منتقل ہونا چاہئے.
مچھر کالونی میں دو بیگناہ نوجوانوں کو وحشی حجوم کو حوالے کرنے کا ذمہ دار مقامی مسجد کا پیش امام بتایا جا رہا ہے جس نے بغیر تصدیق کے مسجد کے لائوڈ اسپیکر سے اعلان کر کے انہیں قتل کروایا. کیا کسی مذہبی عالم نے اس قبیح عمل کی مذمت کی ہے
#MacharColonyIncident
سندھ کو اپنے تیل اور گیس کے ذخائر اور سیلز ٹیکس آن گُڈز پر اختیار دے دیں، کنگ سلمان رلیف سینٹر سے ملنے والے زکوات و فطرے سے زیادہ عطیات سندھ دینے کو تیار ہے.
معاشرے کے زوال کا یہ عالم ہے کہ حکومت کو آرڈیننس لانا پڑ رہا ہے کہ اولاد اپنے والدین کو گھر سے نہیں نکال سکتے. کیا پتا کل والدین کی عزت کے لیئے بھی قانون لاگو کرنا پڑے. اور ہماری یہ خوش فہمی ختم ہی نہیں ہوتی کہ ہم کرہ ارض پر دنیا کی بہترین مخلوق ہیں اور دنیا کے نجات دہندہ ہیں
سندھ حکومت اگر اور کچھ نہیں کر سکتی تو کم از کم ایک مرتبہ کراچی کی تمام غیرقانونی/ناجائز تعمیرات اور پانی کے قدرتی بہاؤ کے راستوں میں کی گئی قانونی و غیر قانونی تعمیرات کی فہرست بمعہ ایامِ تعمیر جاری کردے. عوام کو پتہ تو لگے کہ کراچی کے ساتھ اس ظلم کے ذمہ داران کون ہیں.
خواجہ اظہار الحسن اور خالد مقبول کی تمام تر خواہشوں اور کوششوں کے باوجود سندھی اور اردو بولنے والے نفرت اور خونریزی کے اندھیرے دور میں واپس جانے کو تیار نہیں. ان بچاروں کی نفرت اور تعصب کی سیاست اب نتائج نہیں دے رہی کیوں کہ سندھ کے عوام یکجہتی، امن اور ترقی کے خواہاں ہیں.
پنجاب کے بہت سے احباب سندھ سے ایک تعلق بیان کرتے ہیں کہ ہمارے خاندان کو سندھ میں زمین ملی تھی. کبھی کسی سندھی سے یہ نہیں سنا کہ ہمارے خاندان کو پنجاب میں زمین ملی تھی. یہ زمینیں کس حساب سے بانٹی گئی تھیں اور کس نے یہ مال غنیمت کا فارمولا طئہ کیا تھا
کراچی میں صفائی نہ ہونے کا ذمہ تو صوبائی حکومت پر ہے لحاظہ این ڈی ایم کو طلب کیا گیا لیکن کئی گھنٹوں سے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے شہر کی بجلی کا نظام تو وفاقی اداروں کے حوالے ہے اگر وہ ٹھیک کام نہیں کر رہا تو اب کیا اقوام متحدہ سے رجوع کیا جائے گا؟
بھتہ نہ دینے پر آگ لگائی گئی لحاظہ آگ لگانے والوں کو سزا دی گئی. بھتہ بھی تو کسی کے کہنے پر مانگا ہوگا، ان کا کوئی ذکر نہیں. چرئے اور بھولے پھانسی چڑھ جائیں گے اور بھتہ مانگنے والے سیانے پھر موقعہ ملنے پر کوئی نیا چریا، بھولا ڈھونڈ کر وہی کام جاری رکھیں گے.
گلگت سے لیکر تھرپارکر تک پورا پاکستان مون سون کی زد میں ہے. کئی علاقوں میں زندگی مفلوج اور لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں. قومی میڈیا سے گذارش ہے کہ کچھ دنوں کے لئے تعصب کا چشمہ اتار کر پورے پاکستان کے متاثر علاقوں اور لوگوں کے حالات دکھائے تاکہ حکام کو حالات کی سنگینی کا احساس ہو.
ایک ناکامران شخص صبح شام محنت کرکے لکڑیاں اور پیٹرول جمع کرتا ہے لیکن کراچی میں ابھی تک آگ لگ نہیں پا رہی. کراچی کے رہنے والے اب دوبارہ شہر میں نفرت اور خونریزی کے ایام واپس نہیں لانا چاہتے. یہ نفرتوں کے سوداگر میڈیا کی منڈی میں روز آوازیں دیتے ہیں لیکن انہیں خریدار نہیں مل رہے.
یہ سندھ کے شہر کھپرو (ضلع سانگھڑ) کا ڈاکٹر جیوت رام ہے جو عید پر غریب مسلمان بچوں کے پاس پہنچ کر ان میں عید کے جوتے بانٹتا یے. یہ نہ ہندو ہے نہ مسلمان ہے، یہ سندھ کے عقیدئہ انسانیت کا پیروکار ہے.
سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 300 افراد کو زندہ جلانے کو آٹھ برس ہو گئے. انصاف آج تک نہیں ملا. کراچی سے 300 جنازے اٹھانے والوں سے کوئی سوال نہیں لیکن نالے صاف نہ ہونے پر قیامت کا منظر.
سندھ کے علاقے تھرپارکر سے تعلق رکھنے والے دو مساجد کے پیش امام جنہوں نے ہندو کمیونٹی کے ساتھ ہولی منائی. انسانیت سے بڑھ کہ کوئی مذہب نہیں. مذہبی رواداری سندھ کی بنیادی شناخت ہے.
جس سرکار سے وبا کے دنوں میں ماسک اور پیناڈول اور بارش کے دنوں میں پلاسٹک اور خیموں کی قیمتیں نہیں سنبھالی جاتیں، اس سے ہم کیا امید رکھیں کہ وہ ہماری نسلوں کا مستقبل سنبھالے گی
سندھ میں سب سے زیادہ انکم ٹیکس کراچی جنوبی ضلعے نے 114 ارب روپے دیا جبکہ ضلعے وسطی نے صرف 9 ارب روپے کا انکم ٹیکس دیا. اگر ضلع جنوبی کے لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہمارے ٹیکسز کی رقوم ضلع وسطی پر کیوں خرچ ہوتے ہیں تو پھر کیا ہوگا. بٹواروں کے چکر سے نکل کر مل کر رہنے میں سب کا بھلا ہے.
کیا تعصبی میڈیا میں اتنی اخلاقیات ہے کے وہ بارش کے دوراں زیر آب علاقوں کے نام لیتے ہوئے یہ بھی بتائے کہ وہ علاقے کس کے زیر انتظام ہیں اور وہاں کون سی تجاوزات کی وجہ سے پانی جمع ہوا. بارش نے تعصبی میڈیا کہ چہرے پر چڑہا ہوا "قومی میڈیا" کا میک اپ دھو کر اس کی بدنما شکل ظاہر کردی.
ایک ناکامران شخص بہت محنت کرکے لکڑیاں اور پیٹرول جمع کرتا ہے لیکن کراچی میں ابھی تک آگ لگ نہیں پا رہی. کراچی کے باسی نفرت اور خونریزی کے ایام واپس نہیں لانا چاہتے. یہ نفرتوں کے سوداگر میڈیا کی منڈی میں روز آوازیں دیتے ہیں لیکن انہیں خریدار نہیں مل رہے.
#ڪامران_خان_شرم_ڪر
حیرت ہے کہ جناح، اقبال، سر سید احمد خان اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسے رہنماؤں نے کسی تقریر یا کتاب میں پاکستانی مسلمانوں کے ہر دل عزیز جرنیل بن قاسم کا کوئی تذکرہ نہیں کیا اور نہ سندھ کے باب الاسلام ہونے کا حوالہ دیا. لگتا ہے یہ افسانہ نویسی اس ملک کی لیبارٹری کی تخلیق ہے.
چاليس برس قبل مٹھی (تھرپارکر) کی اس جامع مسجد کی توسیع کے وقت ایک دیوار ٹیڑہی بن رہی تھی کیوں کہ عقب میں ایک ہندو کھتری کا گھر تھا. اس ہندو نے کہا کہ میرے گھر کا پلاٹ کٹتا ہے تو کاٹ دیں لیکن مسجد کی دیوار کو سیدھا رکھیں تا کہ زیادہ نمازیوں کی جگہ بنے. سندھ باب الانسانیت ہے
کراچی کی ترقی واقعی میں رک گئی ہے. ترقی تو تب ہوتی تھی جب روزانہ دو درجن لاشیں گرتی تھیں. 22 مئی ہوتا تھا، تین سو بندے فیکٹری میں زندہ جلائے جاتے تھے اور کروڑوں کا بھتا وصول ہوتا تھا. ترقی کے وہ سنہرے دن کراچی والوں کو بہت یاد آتے ہیں
ڪراچيءَ ۾ ڪيترائي اردو ڳالهائيندڙ فرد ۽ ڪٽنب ٻوڏ ستايلن جي واهر ۾ ڪردار ادا ڪري رهيا آهن. هڪ ٻن بيوقوفن جي بيانن کي عام ڪري انهن کي اجائي اهميت نه ڏجي. جيڪي ماڻهو ٻوڏ ستايلن جي سڃاڻپ کان مٿانهون ٿي واهر ڪري رهيا آهن انهن جي چڱائيء کي سوشل ميڊيا تي عام ڪجي. اڪثريت سٺي سوچ رکي ٿي
وفاقي حکومت نے غیر آئینی طور پر قائم کردہ "آئلینڈز ڈولپمینٹ اتھارٹی" کے چیئرمن کے لئے اشتہار دے دیا ہے. اس اتھارٹی کا بل کب اور کس نے پاس کیا، یہ کسی کو معلوم نہیں. جزائر آئینی طور پر صوبوں کی ملکیت ہیں. یہ قدم سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر غیر آئینی اور ناجائز قبضے کے برابر ہے
سندھ کے شہر دادو میں ایک خواجہ سرا کی سالگرہ ہوئی جس میں اس کے ساتھیوں اور مقامی صحافیوں نے بھی شرکت کی اور انہیں تحائف بھی دیئے. سندھ کی انسانی اقدار کی ان روایتوں کو ہر قدم پر سراہنا چاہیے. سندھ ہر طرح کی انتہاپسندی اور تعصب کو رد کرتا ہے. انسانیت تمام شناختوں سے بالاتر ہے
کراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین ڈرائیورز مقرر کرنا قابلِ تعریف عمل ہے. پانج برس قبل تھر میں ہم نے کول مائیننگ پراجیکٹ میں 25 خواتین ڈرائیورز مقرر کی تھیں. آج بھی تھر کی باہمت خواتین 60 ٹن وزنی ایک درجن گیئر والے مشکل ڈمپر چلاتی ہیں. تھر کی خواتین نے اس تبدیلی کی شروعات کی تھی
اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں اینجیو پلاسٹی 150،000 روپے اور اینجیو گرافی 23،000 روپے میں ہوتی ہے. یہ ٹیسٹ اور امراض قلب کے کہیں مہنگے آپریشنز سندھ میں این آئی سی وی ڈی سے بلکل مفت میں ہوتے ہیں اور دوسرے صوبوں سے ہزاروں افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں.
لسانی تعصب کے زہر سے بھرے ہوئے جنگ اخبار کی ہیڈنگ پڑھ لیں. کراچی میں تین دہائیوں تک دہشگردی ہوتی رہی اس اخبار کو کبھی تنظیم کا نام چھوڑیں ان دہشت گردوں کے علاقے کا نام لکھنے کی بھی ہمت نہیں ہوئی اور "نامعلوم افراد" پر گذارہ کرتے تھے.
لیاقت علی خان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن ملک بننے کے بعد وہ وزیر اعظم بن گئے. پتہ نہیں ایک غیر مقامی کو ملک کا وزیر اعظم کیوں بنایا گیا تھا.
#SindhIsNotColonyIK
the way federal govt is handling Sindh affairs, it will only widen the gap between Sindh and Federal govt. Meddling in provincial affairs in a crude manner will breed disharmony and anguish which is unwise and injurious for the spirit of federation
مرکز کی جانب سے سندھ کے جزائر پر غیر آئینی آرڈیننس کے ذریعے قبضہ کرنے کے خلاف کراچی میں عوامی احتجاج. ایک سندھی عورت معصوم بچہ گود میں لئے اس عمل کے خلاف احتجاج کر رہی ہے. اس کے ایک ہاتھ میں بچہ ہے اور دوسرا ہاتھ دھرتی ماں کے لئے ہوا میں بلند ہے.
#SindhRejectsIslandOrdinance
جیو کے دفتر میں توڑ پھوڑ نازیبا عمل تھا لیکن کیا صحافتی ادارے آزادیئے اظہار کے نام پر تعصبی بیانیہ پھیلانے اور عوام کے کسی مخصوص طبقے کے خلاف لگاتار توہین آمیز رویہ اختیار کرنے کے لئے مادر پدر آزاد ہیں. اس ادارے کی تعصبی روش کی ایک لمبی تاریخ ہے جس کا بھی حساب ہونا چاہئے
پی آئی اے آفس کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا عمل تیز. 500 ملازمین کا کراچی سے اسلام آباد تبادلہ. خان صاحب کا بس چلے تو جناح کا مقبرہ بھی سندھ سے اٹھا کر اسلام آباد لے جائے. سندھ سے اتنا تعصب ون یونٹ اور جنرل ضیاء کے دور کی یاد تازہ کرا رہا ہے
Sccholarly work of GM Syed is remarkable. Particularly two of his books influenced generations in Sindh; Paigham e Latif and Jeean Ditho Aahey mun. He is a torch bearer for today's world yearning for global peace
#TributeToSainGMSyed
Dear Bilawal Bhutto kindly personally walk through every district/taluka headquarter of Sindh for 15 mnts to see how your MNAs/MPAs have served people of Sindh. Go to internal streets, govt hospitals, schools and sip tape water. Pls visit without prior intimation
@BBhuttoZardari
اس نسل پرست تعصبی اخبار کی یہ خبر Hate Crime کے زمرے میں آتی ہے. جنگ ایک انتہائی تعصبی ادارہ ہے جس نے ایک عرصے سندھ میں نسلی بنیادوں پر نفرت کو ہوا دی ہے. یہ ڈیسک اسٹوری بھی اسی ہی بدبودار ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے. تمام مہذب افراد کو اس کی مذمت کرنی چاہئے.
وزیر اعظم سے گذارش ہے کہ اگر انہیں واقعی بھی کراچی کا درد ہے تو تین سال کے لئے کراچی شہر سے حاصل ہونے والے ٹیکسز اور سندھ کے باقی اضلاع سے تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی آمدنی کراچی کی ترقی کے لئے وقف کردیں. اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو سندھ میں لسانی نفرتوں کو ہوا دینے چھوڑ دیں.
ایوب خان کے دور کو سنہرا اور شفاف دور ق��ار دینے والے وزیر اعظم کو شاید یہ علم ہو کہ اس دور کے بائیس خاندانوں کے پاس ملک کی دو تہائی صنعت اور بینکنگ و انشورنس شعبے کا 87 فیصد مرکوز تھے. حقائق کے لیئے تاریخ کے مطالعے کی ضرورت ہے جو کہ مطالعہ پاکستان کی نصابی کتاب میں درج نہیں ہے.
وفاقی حکومت کا نمائندہ گورنر، سندھ حکومت اور سندھ کی سول سوسائٹی کو سندھ کے جزائر کے بارے میں مذاکرات کی پیشکش کر رہا ہے. خان سرکار سندھ کے ساتھ وہ ہی روش اختیار کر رہی ہے جیسی اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ اختیار کر رکھی ہے.
کراچی کے حقوق کا کوئی چیمپئن گیس کے اتنے بڑے بحران پر کیوں ایک لفظ نہیں اگلتا. شہر کے باسی ناشتہ تک نہیں بنا پا رہے. اتنا ہی مطالبہ کر دیں کہ دیہی سندھ سے نکلنے والی گیس پر شہری سندھ کا پہلا حق ہے. کبھی اسلام آباد سے بھی مخاطب ہونے کی ہمت کر لیا کریں
کراچی یونیورسٹی میں شاہ لطیف بھٹائی کی شاعری میں قرآن شریف کے الفاظ کو مٹانے والے ساری دنیا میں اسلام پھیلانے کے دعویدار ہیں. دماغوں میں اتنی نفرت اور تعصب کے ساتھ یہ اسلام کا کون سا پیغام پھیلائیں گے. المیہ یہ ہے کہ مذہب کے نام پر نفرتیں پھیلانے والے دین کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں.
گٹر ابلنے کی خبر دس مرتبہ نشر کرنے والے نابینےاردو میڈیا کو پورے سندھ مین عوامی دھرنوں کی خبر نظر نہیں آئی. تعصب کی پٹی آنکھوں پر باندھے ہوئے اس نام نہاد قومی کہلانے والی میڈیا کو اس لیئے سندھ کی عوام جعلی میڈیا سمجھتی ہے. سندھی میڈیا چینلز ان دھرنوں کی لگاتار کوریج کر رہی ہے
نہ جانے کیوں لوگ اپنے جنت نظیر، ترقی یافتہ اور بہترین حکمرانی والے علاقے چھوڙ کر سندھ کیوں آجاتے ہیں جہاں قومی میڈیا کے بقول سب کچھ تباہ ہے. یہاں نہ پینے کا صاف پانی ہے، نہ اچھی تعلیم اور نہ علاج کی سہولیات. پتا نہیں کون ان معصوم لوگوں کو غلط بسوں اور ٹرینوں مین سوار کرا دیتا ہے.