درد کی شدت سے لڑوں آخر کب تک
اک صحرا ہو جیسے مجھ میں بہاؤ لیے
اسے کہنا تو ہے بہت کچھ لیکن لگتا ہے
ہم جان سے جائیں گے دل میں یہ چاؤ لیے
سائرہ چکور بقلم خؤد
تجھ سے بچھڑے ہیں مگر عشق کہاں ختم ہوا
یہ وہ جیتی ہوئی بازی ہے جو ہاری نہ گئی
تو ہے وہ خواب جو آنکھوں سے اتارا نہ گیا
تو ہے وہ خواہش جو ہم سے ماری نہ گئی
ہو جائے نہ وہ بھی کہیں دؤر مجھ سے
اگر اُس کو میں آپنا کہتا رہوں گا
محبت کا سودا ہے گھاٹے کا سودا
مری ہو نہ ہو تُو ، میں تیرا رہوں گا
سنو احد کوئی تخلص نہیں ہے
میرا عہد ہے میں نبھاتا رہوں گا
علم کی ابتداء ہے ہنگامہ
علم کی انتہا ہے خاموشی
درد کے شہر میں ہے گھر میرا
میرے گھر کا پتہ ہے خاموشی
اِس طرف میں ہوں اُس طرف وہ ہے
بیچ کا فاصلہ ہے خاموشی
مرنے والے نے یہ کہا ہے فردوس
زندگی کا صلہ ہے خاموشی
میں اک سکون کا لمحہ تلاش کرتا ہوں
اداسیوں میں بھی رستہ تلاش کرتا ہوں
جو میری آنکھ سے اوجھل کبھی نہیں ہوتا
اسے میں سب سے زیادہ تلاش کرتا ہوں
جو میرے ہاتھ سے بچپن میں کھو گیا تھا میاں
میں آج بھی وہی بستہ تلاش کرتا ہوں
ہم کچھ اس طرح حیاتِ گزراں سے گزرے
جیسے احساس کوئی خوابِ گراں سے گزرے
آگہی عین حقیقت ہے مگر شرط یہ ہے
پہلے توفیق یقیں حدِ گماں سے گزرے
خاک آلود ہوئی ایسی گزر گاہِ نسیم
بوۓ گُل چیخ پڑی ہاۓ کہاں سے گزرے
آنکھوں میں روز بن کے سمندر اداسیاں
کیوں ضبط آزماتی ہیں اکثر اداسیاں
جیسے کوئی سنبھالتا ہے اپنے زیوارات
ہم کو سنبھالتی ہیں یوں آ کر اداسیاں
ہم چاہ کر بھی خوش نہیں رہ پائے زیست میں
بچپن سے حاوی ہو گئیں ہم پر اداسیاں
کبھی جھوٹے سہارے غم راس آیا نہیں کرتے
یہ بادل اُڑ کے آتے ہیں مگر سایا نہیں کرتے
یہی کانٹے تو خودار ہیں صحنِ گلستاں میں
کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے
بند آنکھوں سے دیکھوں کب تک میں تیری تصویر
یاد میں تیری کھو جاتے ہیں اکثر میرے خواب
دھیرے دھیرے مر جاتی ہے جب بھی ایک اُمنگ
آ کر مجھ پر رو جاتے ہیں اکثر میرے خواب
دل کے اِس وحشت سرا میں درد کیا جذبات کیا
ہو زمیں بنجر اگر تو بے بہا برسات کیا
نم ہے کیوں دامن سحر کا شدتِ احساس سے
مل گئی اِس کو بھی دردِ عشق کی سوغات کیا
صبح کی بھیگی ہوئی آنکھوں میں کیسا سُوز ہے
خامشی اوڑھے ہوئے روتی رہی ہے رات کیا
یہاں ایک جذباتی پوسٹ بڑی پڑھنے کو ملتی ہے ہم سے کوئی بہتر ملے تو رکنا نہیں چلے جانا 🥺او بندہ پُچھے آپ ناں بھی کہو تو وہ نکل لے گا😅🤭😁 آپ کے مشورے کی ضرورت نہیں ہے اسے 🤭
باتیں یادیں راتیں آنکھیں باہیں آہیں فریادیں
سُونے گھر کے اِک کونے میں اکثر مل کر روتے ہیں
چاند ستارے جگنو سورج پریاں جن اُڑتے پنچھی
سب دھرتی پر آ کر دانش اُس کے پاؤں کو چھوتے ہیں
موجِ خوں سر سے گزر جاتی ہے ہر رات میرے
پھوٹ کے خوابوں میں روتا ہے کوئی ساتھ میرے
مدتوں پہلے کہ جب تجھ سے تعارف بھی نہ تھا
تیری تصویر بناتے تھے خیالات مِرے
تمہیں کیا معلوم کہ دید کا ، کیا عذاب ہوتا ہے
بھری دنیا میں ایک ہی انسان جب آپ کی کُل کائنات ہوتا ہے
نظریں رہتی ہیں صرف اسی کے تعاقب میں ہی ہر دم
پھر وہی شخص ہماری قسمت کی لکیروں میں نایاب ہوتا ہے
سائرہ چکور بقلم خؤد
قلب کا دامن جنوں میں بھی نہ چھوڑا عقل نے
دھڑکنوں کی چاپ سن کر مجھ کو خوف آتا رہا
زندگی بے باک ہو کر تجھ سے آگے بڑھ گئی
اور عازم تُو لکیروں پر ہی اِتراتا رہا
🥹