![Ab∂u𝓵ຮattarokz🇵🇸 Profile](https://pbs.twimg.com/profile_images/1886476106754076672/lbi7DlQ2_x96.jpg)
Ab∂u𝓵ຮattarokz🇵🇸
@abdul_Sattarokz
Followers
867
Following
662
Statuses
1K
**Breaking News** 🌐 Breaking News Curator | Real-time updates on global politics, tech, & culture. *🔔 Stay informed. #BreakingNews #GlobalAffairs*
Joined January 2024
#القسام_آفیشل_اردو کی طرف سے جاری کردہ۔۔۔ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو اگلے اطلاع تک روکنے کا اعلان کیوں کیا؟ کیونکہ اسرائیل معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈال رہا تھا۔ معاہدے میں طے ہوا تھا کہ •12,000 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونگے۔ • ایندھن کے 50 ٹرک روزانہ داخل ہونگے۔ • 60,000 موبائل ہاؤسنگ یونٹس کو داخلے کی اجازت ہوگی۔ • 200,000 خیموں کا داخلہ ہوگا۔ جبکہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار کچھ یوں ہے۔۔۔ • صرف 8,500 امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت ملی جبکہ ، 3,500 ٹرک کو داخلے کی اجازت نہیں ملی۔۔۔ • اسرائیل نے 50 کے بجائے صرف 15 فیول ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔ • داخلے کے لیے تیار 60,000 میں سے ایک بھی موبائل ہاؤسنگ یونٹ غزہ میں داخل نہیں ہوسکا۔۔۔ یہ بھی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تھی جو کہ اسرائیل نے کی۔۔۔ 200,000 خیموں میں سے صرف 20000 خیمے غزہ داخل ہوئے اور 180,000 خیموں کو داخلے کی اجازت نہیں ملی۔ یہ بھی معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔ جواب میں حماس نے قیدیوں کی حوالگی کو معطل کردیا۔۔۔ #GazaNot4Sale #GazaNot4Sale
0
0
0
#القسام_آفیشل_اردو کی طرف سے جاری کردہ۔۔۔ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو اگلے اطلاع تک روکنے کا اعلان کیوں کیا؟ کیونکہ اسرائیل معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈال رہا تھا۔ معاہدے میں طے ہوا تھا کہ •12,000 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونگے۔ • ایندھن کے 50 ٹرک روزانہ داخل ہونگے۔ • 60,000 موبائل ہاؤسنگ یونٹس کو داخلے کی اجازت ہوگی۔ • 200,000 خیموں کا داخلہ ہوگا۔ جبکہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار کچھ یوں ہے۔۔۔ • صرف 8,500 امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت ملی جبکہ ، 3,500 ٹرک کو داخلے کی اجازت نہیں ملی۔۔۔ • اسرائیل نے 50 کے بجائے صرف 15 فیول ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔ • داخلے کے لیے تیار 60,000 میں سے ایک بھی موبائل ہاؤسنگ یونٹ غزہ میں داخل نہیں ہوسکا۔۔۔ یہ بھی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تھی جو کہ اسرائیل نے کی۔۔۔ 200,000 خیموں میں سے صرف 20000 خیمے غزہ داخل ہوئے اور 180,000 خیموں کو داخلے کی اجازت نہیں ملی۔ یہ بھی معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔ جواب میں حماس نے قیدیوں کی حوالگی کو معطل کردیا۔۔۔ #GazaNot4Sale #GazaNot4Sale
0
0
0
1. اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں: اگرچہ کاغذات میں جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ماضی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اکثر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے، اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فائرنگ، اغوا، گھروں کی مسماری اور عام شہریوں پر حملے جنگ بندی کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ 2. سنائپر حملے: خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمتِ عملی اسرائیلی فورسز اکثر عام فلسطینی شہریوں کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بناتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کو جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، تاکہ دہشت، خوف، اور عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے۔ 3. محاصرے اور چیک پوائنٹس پر فائرنگ کے واقعات جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار ہے، اور فلسطینی شہریوں کو چیک پوائنٹس، سڑکوں، اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بغیر کسی اشتعال انگیزی یا وجہ کے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 4. بین الاقوامی ردِ عمل کی عدم موجودگی اسرائیل جانتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس پر کوئی بڑا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، اور وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بغیر کسی احتساب کے اپنے حملے جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی لیے، جنگ بندی کے باوجود بھی عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ: یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے لیے مکمل امن نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف ایک عارضی وقفہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے عام فلسطینیوں کو خوفزدہ اور بے دخل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اسرائیل کو حقیقی معنوں میں جوابدہ نہیں ٹھہراتی، اس طرح کے مظالم جنگ بندی کے باوجود بھی جاری رہیں گے۔ بیدار نوجوان 💯 #GazaKids
0
0
1
1. اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں: اگرچہ کاغذات میں جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ماضی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اکثر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے، اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فائرنگ، اغوا، گھروں کی مسماری اور عام شہریوں پر حملے جنگ بندی کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ 2. سنائپر حملے: خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمتِ عملی اسرائیلی فورسز اکثر عام فلسطینی شہریوں کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بناتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کو جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، تاکہ دہشت، خوف، اور عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے۔ 3. محاصرے اور چیک پوائنٹس پر فائرنگ کے واقعات جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار ہے، اور فلسطینی شہریوں کو چیک پوائنٹس، سڑکوں، اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بغیر کسی اشتعال انگیزی یا وجہ کے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 4. بین الاقوامی ردِ عمل کی عدم موجودگی اسرائیل جانتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس پر کوئی بڑا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، اور وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بغیر کسی احتساب کے اپنے حملے جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی لیے، جنگ بندی کے باوجود بھی عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ: یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے لیے مکمل امن نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف ایک عارضی وقفہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے عام فلسطینیوں کو خوفزدہ اور بے دخل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اسرائیل کو حقیقی معنوں میں جوابدہ نہیں ٹھہراتی، اس طرح کے مظالم جنگ بندی کے باوجود بھی جاری رہیں گے۔ بیدار نوجوان 💯 #GazaKids
0
1
2
1. اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں: اگرچہ کاغذات میں جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ماضی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اکثر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے، اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فائرنگ، اغوا، گھروں کی مسماری اور عام شہریوں پر حملے جنگ بندی کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ 2. سنائپر حملے: خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمتِ عملی اسرائیلی فورسز اکثر عام فلسطینی شہریوں کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بناتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کو جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، تاکہ دہشت، خوف، اور عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے۔ 3. محاصرے اور چیک پوائنٹ�� پر فائرنگ کے واقعات جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار ہے، اور فلسطینی شہریوں کو چیک پوائنٹس، سڑکوں، اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بغیر کسی اشتعال انگیزی یا وجہ کے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 4. بین الاقوامی ردِ عمل کی عدم موجودگی اسرائیل جانتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس پر کوئی بڑا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، اور وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بغیر کسی احتساب کے اپنے حملے جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی لیے، جنگ بندی کے باوجود بھی عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ: یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے لیے مکمل امن نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف ایک عارضی وقفہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے عام فلسطینیوں کو خوفزدہ اور بے دخل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اسرائیل کو حقیقی معنوں میں جوابدہ نہیں ٹھہراتی، اس طرح کے مظالم جنگ بندی کے باوجود بھی جاری رہیں گے۔ بیدار نوجوان 💯 #GazaKids
0
0
0
1. اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں: اگرچہ کاغذات میں جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ماضی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اکثر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے، اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فائرنگ، اغوا، گھروں کی مسماری اور عام شہریوں پر حملے جنگ بندی کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ 2. سنائپر حملے: خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمتِ عملی اسرائیلی فورسز اکثر عام فلسطینی شہریوں کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بناتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کو جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، تاکہ دہشت، خوف، اور عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے۔ 3. محاصرے اور چیک پوائنٹس پر فائرنگ کے واقعات جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار ہے، اور فلسطینی شہریوں کو چیک پوائنٹس، سڑکوں، اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بغیر کسی اشتعال انگیزی یا وجہ کے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 4. بین الاقوامی ردِ عمل کی عدم موجودگی اسرائیل جانتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس پر کوئی بڑا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، اور وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بغیر کسی احتساب کے اپنے حملے جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی لیے، جنگ بندی کے باوجود بھی عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ: یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے لیے مکمل امن نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف ایک عارضی وقفہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے عام فلسطینیوں کو خوفزدہ اور بے دخل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اسرائیل کو حقیقی معنوں میں جوابدہ نہیں ٹھہراتی، اس طرح کے مظالم جنگ بندی کے باوجود بھی جاری رہیں گے۔ بیدار نوجوان 💯 #GazaKids
0
0
0
1. اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں: اگرچہ کاغذات میں جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ماضی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اکثر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے، اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فائرنگ، اغوا، گھروں کی مسماری اور عام شہریوں پر حملے جنگ بندی کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ 2. سنائپر حملے: خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمتِ عملی اسرائیلی فورسز اکثر عام فلسطینی شہریوں کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بناتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کو جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، تاکہ دہشت، خوف، اور عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے۔ 3. محاصرے اور چیک پوائنٹس پر فائرنگ کے واقعات جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار ہے، اور فلسطینی شہریوں کو چیک پوائنٹس، سڑکوں، اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بغیر کسی اشتعال انگیزی یا وجہ کے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 4. بین الاقوامی ردِ عمل کی عدم موجودگی اسرائیل جانتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس پر کوئی بڑا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، اور وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بغیر کسی احتساب کے اپنے حملے جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی لیے، جنگ بندی کے باوجود بھی عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ: ی�� واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے لیے مکمل امن نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف ایک عارضی وقفہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے عام فلسطینیوں کو خوفزدہ اور بے دخل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اسرائیل کو حقیقی معنوں میں جوابدہ نہیں ٹھہراتی، اس طرح کے مظالم جنگ بندی کے باوجود بھی جاری رہیں گے۔ بیدار نوجوان 💯 #GazaKids
0
0
0
1. اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں: اگرچہ کاغذات میں جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ماضی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اکثر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے، اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فائرنگ، اغوا، گھروں کی مسماری اور عام شہریوں پر حملے جنگ بندی کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ 2. سنائپر حملے: خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمتِ عملی اسرائیلی فورسز اکثر عام فلسطینی شہریوں کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بناتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کو جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، تاکہ دہشت، خوف، اور عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے۔ 3. محاصرے اور چیک پوائنٹس پر فائرنگ کے واقعات جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار ہے، اور فلسطینی شہریوں کو چیک پوائنٹس، سڑکوں، اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بغیر کسی اشتعال انگیزی یا وجہ کے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 4. بین الاقوامی ردِ عمل کی عدم موجودگی اسرائیل جانتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس پر کوئی بڑا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، اور وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بغیر کسی احتساب کے اپنے حملے جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی لیے، جنگ بندی کے باوجود بھی عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ: یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے لیے مکمل امن نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف ایک عارضی وقفہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے عام فلسطینیوں کو خوفزدہ اور بے دخل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اسرائیل کو حقیقی معنوں میں جوابدہ نہیں ٹھہراتی، اس طرح کے مظالم جنگ بندی کے باوجود بھی جاری رہیں گے۔ بیدار نوجوان 💯 #GazaKids
0
0
0
⭕️ The official website of Hamas in English documents in a video the latest statistics of the Zionist genocidal war on the Gaza Strip over 471 days, based on official figures from the Gaza local authorities The death toll from the Zionist aggression has risen to more than 61,709 martyrs; over 47,500 of whom were brought to hospitals, while 14,222 martyrs still remain missing under the rubble or on the roads, in addition to nearly 111,600 others wounded. 6,Feb #GazaCalling #ElonMusk #BreakingNews
0
0
1
⭕️ The official website of Hamas in English documents in a video the latest statistics of the Zionist genocidal war on the Gaza Strip over 471 days, based on official figures from the Gaza local authorities The death toll from the Zionist aggression has risen to more than 61,709 martyrs; over 47,500 of whom were brought to hospitals, while 14,222 martyrs still remain missing under the rubble or on the roads, in addition to nearly 111,600 others wounded. 6,Feb #GazaCalling #ElonMusk #BreakingNews
0
1
1
⭕️ The official website of Hamas in English documents in a video the latest statistics of the Zionist genocidal war on the Gaza Strip over 471 days, based on official figures from the Gaza local authorities The death toll from the Zionist aggression has risen to more than 61,709 martyrs; over 47,500 of whom were brought to hospitals, while 14,222 martyrs still remain missing under the rubble or on the roads, in addition to nearly 111,600 others wounded. 6,Feb #GazaCalling #ElonMusk #BreakingNews
0
0
0
⭕️ The official website of Hamas in English documents in a video the latest statistics of the Zionist genocidal war on the Gaza Strip over 471 days, based on official figures from the Gaza local authorities The death toll from the Zionist aggression has risen to more than 61,709 martyrs; over 47,500 of whom were brought to hospitals, while 14,222 martyrs still remain missing under the rubble or on the roads, in addition to nearly 111,600 others wounded. 6,Feb #GazaCalling #ElonMusk #BreakingNews
0
0
0
⭕️ The official website of Hamas in English documents in a video the latest statistics of the Zionist genocidal war on the Gaza Strip over 471 days, based on official figures from the Gaza local authorities The death toll from the Zionist aggression has risen to more than 61,709 martyrs; over 47,500 of whom were brought to hospitals, while 14,222 martyrs still remain missing under the rubble or on the roads, in addition to nearly 111,600 others wounded. 6,Feb #GazaCalling #ElonMusk #BreakingNews
0
0
3
1. اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں: اگرچہ کاغذات میں جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ماضی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اکثر جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ غزہ، مغربی کنارے، اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فائرنگ، اغوا، گھروں کی مسماری اور عام شہریوں پر حملے جنگ بندی کے باوجود جاری رہتے ہیں۔ 2. سنائپر حملے: خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمتِ عملی اسرائیلی فورسز اکثر عام فلسطینی شہریوں کو سنائپر کے ذریعے نشانہ بناتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کو جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، تاکہ دہشت، خوف، اور عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے۔ 3. محاصرے اور چیک پوائنٹس پر فائرنگ کے واقعات جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار ہے، اور فلسطینی شہریوں کو چیک پوائنٹس، سڑکوں، اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر بغیر کسی اشتعال انگیزی یا وجہ کے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 4. بین الاقوامی ردِ عمل کی عدم موجودگی اسرائیل جانتا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس پر کوئی بڑا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، اور وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بغیر کسی احتساب کے اپنے حملے جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی لیے، جنگ بندی کے باوجود بھی عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ: یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے لیے مکمل امن نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف ایک عارضی وقفہ ہوتا ہے جس میں وہ اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے عام فلسطینیوں کو خوفزدہ اور بے دخل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک عالمی برادری اسرائیل کو حقیقی معنوں میں جوابدہ نہیں ٹھہراتی، اس طرح کے مظالم جنگ بندی کے باوجود بھی جاری رہیں گے۔ بیدار نوجوان 💯 #GazaKids
0
1
3
RT @ParvezBaig1055: نوشہرہ میں کسی بدبخت نے بیٹی کی پیدائش کے فورا بعد زندہ دفن کیا ۔ اطلاع ملی تو فورا ریسکو ٹیم پینچ گئ اور قبر سے ن…
0
1K
0