یہ وہ مہان ڈنر سیٹ ہے جو ہمارے زمانے کے سب بچوں کی اماوں نے نہایت احتیاط سے شوکیس میں سجا کر صرف مہمانوں کی آمد پر ہوا لگوانے کو رکھا ہوا ہوتا تھا اور میں نے جتنی ڈانٹ اس کے ڈونگے توڑ کر خفیہ طریقے سے غائب کرنے پر کھائی ہے وہ ناقابل تحریر ہے اور اماں کو اب بھی اگر کبھی یاد دلا
"دیوتا" بقلم محی الدین نواب
جو اردو ماہنامہ سسپنس ڈائجسٹ میں 1977ء سے 2010ء تک بلا ناغہ شائع ہوتا رہا اور اردو ادب میں جاری رہنے والا سب سے طویل ترین ناول ہے اس کے کل 56 حصے ہیں۔
کسی زمانے میں اس قدر نشہ تھا اس ناول کا کہ بہت بار ہم خود کو اسی ناول کے کرداروں میں سے ایک کردار
ویسے سب خواتین کو فواد چوہدری کی بیگم سے سیکھنا چاہیے کہ کیسے بندوں کے جیل جانے کے بعد بھی ڈیزائنر کپڑے اور میک اپ کر کے خوش باش اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے ہر ملاقات پر جانو مانو بن کر فوٹو شوٹ کرواتے ہیں اسے کہتے ہیں سیاست کھیلنا اسی تسی بس روٹیاں پکا پکا کے ہی مر جانا ہے کہ اخے
چند ماہ پہلے ویٹرنری ڈاکٹر بننے والے میرے بیٹے حسین کے تجزیاتی مطالعے کی غرض سے خرگوشوں کی ایک جوڑی ہماری مہمان بنی ۔۔۔ گزشتہ ہفتے میں نے جب ان کو دڑبے سے باہر نکالا تو مادہ خرگوش میں خلاف معمول ایک بے چینی سی دیکھی۔۔۔ وہ پالک اور گاجریں کھاتے کھاتے اچانک اپنے بال نوچنے لگتی پھر
"ہاتھ میں انگوٹھی کے نگینے کی جگہ گولی"
یہ 29 اگست سنہ 1969 کی بات ہے۔ سفید لباس میں ملبوس سن ہیٹ و سن گلاسز پہنے ایک 25 سالہ خاتون روم (اٹلی) کے ایئر پورٹ پر پرواز نمبر TWA 840 کی منتظر تھیں۔
وہ اندر سے بہت گھبرائی ہوئی تھیں۔ ہالی وڈ اداکارہ آڈری ہیپ کی طرح نظر آنے والی یہ
ایک دن نیکر پہن کر مسجد میں سپارہ پڑھنے چلا گیا.مولوی صاحب غصے میں آ گئے بولے تم نیکر پہن کر مسجد میں کیوں آئے ھو ایسا کرو گے تو جہنم میں جائو گے میں نے گھر آکے ماں جی کو بتایا تو ماں بولی پتر مولوی صاحب غصے میں ہوں گے جو انہوں نے ایسا کہ دیا ورنہ تو جہنم میں جانے کے لیے بڑی محنت
میرا چھوٹا سا تھنکر ۔۔۔۔۔ میرے بھائی کا بیٹا اس کا ابا اور "میں"ان ہی سیڑھیوں پر ہمیشہ ایسے ہی بیٹھ کر پتہ نہیں کون سے مسائل کا حل سوچا کرتے تھے ۔۔۔۔۔ اور اب یہ بھی۔۔۔۔۔ ماشاءاللہ اور میں حیران ہوں کہ وقت کیسے خود کو دہراتا ہے ۔۔۔۔۔ 🥰🥰😇😇
آج ایاز امیر کا وہ آرٹیکل نظر سےگزرا جس میں موصوف اپنے عیاش و بد قماش بیٹے کو محبوط الحواس قرار دے کر اس کے گناہوں کو نفسیاتی عارضے کے کھاتے میں ڈال کر بے قصور ثابت کرنا چاہتے ہیں یہی کچھ عرصہ پہلے نور مقدم کیس میں بھی ہوا اور وہاں تو بہت سے لوگوں نے یہ اعتراض اٹھا کر کہ خاتون
Most beautiful video of the day 💓💓
یہ جو لاہور سے محبت ہے
یہ کسی اور سے محبت ہے
اور وہ "اور" تم نہیں شاید
مجھ کو جس اور سے محبت ہے
یہ ہوں میں اور یہ مری تصویر
دیکھ لے غور سے محبت ہے
بچپنا، کمسنی، جوانی آج
تیرے ہر دور سے محبت ہے
توڑنا پڑتا ہے تب کہیں جا کے یہ جہنم ملتی ہے. پتر تو تو اتنا کاہل ہے کے پانی بھی خود نہیں پیتا تجھ سے یہ محنت کیونکر ہو سکے گی تو تو چڑیا کی موت پر ہفتوں روتا رہتاہے تو اتنا پتھر دل کیسے بن سکتا ہے.
طارق بلوچ صحرائی کی کتاب (گونگے کے خواب)سے اقتباس
چیتے نے کتے سے پوچھا: تم نے انسانوں کو کیسا پایا؟
کتے نے جواب دیا: جب وہ کسی کو حقیر سمجھتے ہیں تو اسے کتا کہتے ہیں
چیتا: کیا تم نے ان کے بچوں کو کھایا؟
کتا: نہیں
چیتا: کیا تم نے انہیں دھوکہ دیا؟
کتا: نہیں
چیتا: کیا تم نے ان کے مویشی مارے؟؟
کتا: نہیں
روشن خیال، آزاد منش اور سولائزڈ جنریشن کو یہ تصویر ضرور دکھانا اور یہ بتانا کہ
''ماں تے آخر ماں ہوندی اے”
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں مری بات
پروفیسر نرید فاطمہ
26 دسمبر 2018 لاہور ۔۔پاکستان
ایک بار میمونہ اپنے تینوں بچوں کو سمیٹ کر اپنی ہمشیرہ جمیلہ سے ملنے کراچی چلی گئی اور میں لاہور میں بے آسرا اور تنہا ہو گیا میں نے اس بےآسری اور تنہائی کو بے حد انجوائے کیا لیکن دو چار دن کے بعد میں اس مادر پدر آزادی سے اکتا گیا
ایک روز فون پر بات ہو رہی تھی تو میمونہ کے بعد
اب تک کی زندگی میں ایک ہی بات سمجھ آئی ہے کہ چاہے کوئی کتنا قریبی دوست کیوں نہ ہو اختلاف رائے کی صورت میں وہ آپ کا دوست نہیں رہتا وہ چاہے سوشل میڈیا ہو یا عام زندگی آپ جب تک دوسروں کے نظریات کو قبول کرتے رہیں گے آپ بہترین انسان ہیں جہاں آپ نے اختلاف کیا وہیں آپ کی تمام خوبیاں
آج سے تین سال پہلے میں نے ابن انشاء کو لکھا تھا کہ وہ میرے ایک پبلشر دوست کے لیے اپنا خاکہ لکھ بھیجے ۔ ابن انشاء نے اپنی شخصیت کے متعلق جو کُچھ لکھا وہ حرف بحرف ذیل میں درج ہے ۔ اپنی شخصیت کے متعلق اس کی راۓ کیا ہے ملاحظہ ہو ،،
تُم نے اسکیچ مانگا ہے اس کی نوعیت معلوم نہیں ہوئی
رات درد سے کراہنے کی آواز سن کر اس کی گڑیا نیند سے جاگ گئی اندھیرے میں ماں کے چہرے پر ہاتھ پھیر کر دیکھا تو تکلیف سے بہتے آنسوؤں کی نمی ننھے ہاتھوں کی پوروں میں جذب ہوکر اس معصوم کے دل میں اتر گئی وہ چھ برس کی ننھی پری ۔۔۔۔ ماما میں سر دباؤں اس کی ننھی سرگوشی
غیرسیاسی ٹوئیٹ۔۔۔۔۔
کسی نے ایک سرائیکی سے پوچھا یہ ہیر رانجھے کا کیا چکر ھے۔۔۔۔۔۔۔
وہ بولا
ساڈی چھور دی ایڈی غلطی تاں کائی نھیں
جتنا وارث شاہ سانوں ذليل كيتى کھڑا اے
🤭🤭🤭......
میری اماں کے نانا جی ایک واقعہ سنایا کرتے تھے کہ پنڈ اچ اوہنا دے ہمسائے سن مراثی روز ای کوئی سیاپہ پائی رکھدے ۔۔۔۔ اک دن مراثیاں دی دوجے مراثیاں دے اک گروپ نال ہوگئی لڑائی سر پھٹ گئے لہولہان ہوگئے پولیس تک معاملہ چلا گیا تھانیدار نے پچھیا اوئے پاغل خانئیوں کی کنجر خانہ پایا جے
شیخ ,ثانیہ ,رومانا ,منجلی ,ماریہ ,سباتا,ٹارٹر بلبا ۔۔۔۔۔ کیسے کیسے کردار تھے یہ سب ۔۔۔۔
یہ سیریز اتنی طویل ہونے کے باوجود کہیں بور نہیں ہونے دیتی تھی ۔۔۔۔۔۔
ان سب کرداروں کے چکر میں تپتی دوپہر میں اماں سے چوری سٹور میں گھس کر جتنی گرمی اور سیلن ذدہ دیواروں کی حبس ہم نے برداشت
کی ضرورت ہوتی ہے. پتر جنہم حاصل کرنے کے لیے بڑا پتھر دل ہونا پڑتا ہے پتر جہنم حاصل کرنے کے لیے دوسروں کا حق مارنا پڑتا ہے اس کے لیے قاتل بننا پڑتا ہے فساد پھیلانا پڑتا ہے مخلوق خدا کو اذیت دینی پڑتی ہے شیطان کا پیروکار بن کر محبت سے نفرت اور نفرت سے محبت کرنی پڑتی ہے خالق سے تعلق
پوچھا ابو ہم آگئے ہیں تو آپ کے کھانے کا کیا بندوبست ہے؟کیا کھاتے ہیں ؟اور کہاں سے کھاتے ہیں"
تو یہ فرق ہوتا بیٹوں اور بیٹیوں میں
بیٹے اپنے دوستوں اور کتوں کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں اور بیٹیاں اپنے ابو کے کھانے کے بارے میں۔۔۔۔
مستنصر حسین تارڑ
"نیو یارک کے سو رنگ"
تصور کرنے لگتے تھے ۔۔۔۔
فرہاد علی تیمور کا آخری جملہ الوداع الوداع اے دماغوں کو تسخیر کرنے والے
پر اسوقت اتنا ہی رونا آیا تھا جتنا کہ علی عمران کا "آخری آدمی" میں یہ کہنے پر کہ
"اب میں لمبی نیند سونا چاہتا ہوں"۔۔۔
میڈم سونیا , علی اسد اللہ تبریزی ,آمنہ، فرہاد لیلیٰ
کچھ لوگ آپ کی نرم مزاجی کو آپ کی کمزوری سمجھ لیتے ہیں ان کے لئے عرض ہے کہ اپنی اس غلط فہمی کو دور کر لیں، خاص طور پر اگر دوسری جانب کوئی خاتون ہو۔۔۔۔😠😠😠
( سب ٹوئیٹ )
مرزا غالب اخیرعمر میں زندگی کے مصائب و آلام سے، اور کچھ اپنے کلام کی ناقدری سے دلبرداشتہ ہونے کے سبب موت کی آرزو کرنے لگے تھے۔ ہر سال اپنی تاریخ وفات کہتے اور خیال کرتے اس سال ضرورمر جاؤں گا۔ ان کے لکھے کئی مادے غلط ثابت ہوتے رہے۔ ایک سال انہوں نے اپنی تاریخ وفات "غالب مُرد"
وہ ایک عورت تھی !!
رب کائنات کی سب سے خوبصورت تخلیق جس کے بغیر اس کی اس کائنات کا وجود نامکمل تھا سب رنگ پھیکے تھے جس کو اس نے جذبوں ، وفا، قربانی اور محبت کی مٹی سے گوندھ کر بنایا تھا ۔۔۔
جو حیران آنکھوں سے دن میں بھی حسین خواب دیکھتی، خشبو پہنتی،نازک احساس ، کومل جذبوں سے
مجھے کسی حد تک یقین ہے کہ 80 اور 90 کی دہائی میں پیدا ہونے والے سب افراد کے بچپن اور نو عمری کی رمضان المبارک کی یادیں اس آواز اور نعت کے بغیر ادھوری ہونگی۔۔۔۔۔ ❤️❤️❤️
زندگی بہت مختصر ہے اس کو کدورتیں بڑھانے میں ضائع مت کریں محبت کے پل مختصر بھی ہوں تو بہت بار صدیوں پر محیط ہوتے ہیں لہجوں کی تلخیاں کافی کے گھونٹ کے ساتھ اندر اتارے ہوئے خوشی کے صدیوں پر محیط پل جینا ہی زندگی ہے ۔۔۔۔۔
My abstract thoughts
I want to share a proud moment with my twitter family my" prince" just writed a poem and his poem is selected for publiction in a young writer's Anthology and it will be feature in the published book called "This is Me"2022 and a copy of this will remain in the National Archives
عثمان پیرزادہ عرف پیرو اپنی متعدد دادیوں کے حوالے سے ایک نہایت خوش بخت شخص تھا۔ اُس کی دادیوں میں شکلوں اور نسلوں کی بےحد ورائٹی تھی۔ اُس کی ایک دادی وزیرستان کی تھی اور یُوں پورے وزیرستان میں اُس کے کزن وغیرہ وافر تعداد میں پائے جاتے تھے۔ اس لحاظ سے اکثر بوڑھے وزیری ملک اُس کے
انہیں کہنا
کہ ہم نے چھوڑ دی ضد
ان سے ملنے کی
تقاضے تشنگی کے
ساحلوں پہ چھوڑ آئے ہیں
ہمیں معلوم ہے
بے درد موسم کی رضا کیا ہے
ہم اپنے خواب سارے
پانیوں پہ چھوڑ آئے ہیں
کچھ شخصیات ایسی مسحور کن بھی ہوتی ہیں کہ جب گفتگو کریں تو لگتا ہے کسی خواب میں سرگوشیاں سنائی دے رہی ہیں اور خاموش ہوں تو لگتا ہے کلام سے ذیادہ ان کی خاموشی محو گفتگو ہے ۔۔۔۔۔
My abstract thoughts
انگریزی میں ٹوئیٹ کرنے سے پہلے اسپیلنگ اچھے سے چیک کرنا بےحد ضروری ہے ورنہ یہاں آپ نے ٹوئیٹ کی وہاں سارے انگریزی کے بےروزگار پروفیسر حضرات آپ کی انگریزی ٹھیک کروانے پہنچ جائیں گے ۔۔۔ 🏃♀️🏃♀️🏃♀️
زندگی کے خساروں میں سب سے بڑا خسارہ آپ کے وہ قیمتی ماہ و سال ہیں جو آپ نے کسی ایسے شخص کے انتظار میں گزار دیے جس کو آپ کی طرف پلٹ کر کبھی آنا ہی نہیں تھا ۔۔۔۔
My abstract thoughts
کل سے پوری ٹائم لائن پر فساد برپا ہے ٹین ایجر گینگسٹرز کی ایکشن لڑائی کا میری پوری کوشش تھی کہ کان لپیٹ کر نکل ہی جاوں۔۔۔۔۔۔ پر نہیں بھئی جس وقت ٹوئیٹر کھولیں ایک ہی راگ رنگ چل رہا ہوتا ہے تو اب حصہ ڈالنا ضروری سا محسوس ہو رہا ہے ۔۔۔۔ ہمارے کچھ قابل احترام دوستوں کا یہ کہنا
چلیں اب ماننا نہ ماننا تو ہر کسی کی مرضی ہے سیاست سے ہٹ کر بھی سچ یہی ہے کہ ایک ہی ہستی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )کا لقب صادق و امین ہو سکتا ہے باقی سب تو جھوٹ ہے جو مصنوعی پیدا کردہ تاخیر سے ہی سہی لیکن ثابت تو ہو ہی گیا ۔۔۔۔ 🙂🙂
آجکل کے وہ بچے جو مشرف کے دور میں ابھی اماں کی گود میں انگوٹھا چوستے تھے وہ اس کے دور کو بہترین دور قرار دیتے سن کر مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اس پر ہنسا جائے رویا جائے یا پھر افسوس کیا جایا کہ اگلے دس سال میں ہماری قوم کی حالت مزید کیا ہوگی ۔۔۔۔۔ 😑😑😑
کوئی تردید کا صَدمہ ہے ، نہ اَثبات کا دُکھ
جب بچھڑنا ہی مقدر ہے تو ، کس بات کا دُکھ؟
میــــــز پر چائــــــے کا اک بھاپ اُڑاتا ہوا کپ
اور ساتھ رَکھا ہے نہ ہونے والی ملاقات کا دُکـــھ
ویسے وہ لوگ جو پلیٹ میں کھانا ڈال کر کھانے کی بجائے ویسے ہی آدھا پلیٹ میں چھوڑ دیتے ہیں میرا دل چاہتا ہیں ان کو دوبارہ سے کسی گورنمنٹ سکول کی دوسری جماعت میں داخل کروا دو جہاں ماسٹر بشیر ڈنڈے لگا کر دوبارہ سے کھانا کھانے کے آداب یاد کروائے۔۔۔۔۔ 🤦♀️🤦♀️🤧🤧
ابھی ضد نہ کر
دل بے خبر
کہ پس ہجوم ستم گراں
ابھی کون تجھ سے
وفا کرے ۔۔۔
ابھی کس کو فرصتیں اس قدر
کہ سمیٹ کر تیری کرچیاں
تیرے حق میں
خدا سے دعا کرے ۔۔۔۔
ماں کو یاد کرنے کا کوئی دن مخصوص تو نہیں ہوتا لیکن پھر بھی یہ رسم بری نہیں کم از کم میرے جیسوں کےلئے جو کبھی یہ بتا ہی نہیں سکے کہ انھیں ماں سے کتنی محبت تھی ۔۔۔
اماں کی انگلی تھام کر چلتے چلتے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب میں نے انھیں اوڑھنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور کب میں ہاتھ چھڑا کر دور