SammiBaluch Profile Banner
Sammi Deen Baloch Profile
Sammi Deen Baloch

@SammiBaluch

Followers
144K
Following
1K
Statuses
4K

First award-winner @FrontLineHRD from Balochistan. Fighting against enforced disappearances & for the safe release of my father #DrDeenMohd & others

Balochistan
Joined June 2015
Don't wanna be here? Send us removal request.
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
2 years
ڈاکٹر دین محمد بلوچ ایک وطن پرست، قابل بہادر اور مخلص انسان ہیں آج بھی بلوچستان کے سرسبز پہاڑ میدان دشت و کوچہ بلوچی موسیقی و ساز کی دُھن کی صورت میں انکی محبت کی گواہی دیتے ہیں۔ From 28 June 2009 to 28 June 2023 May you come back soon Baba
205
842
4K
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
4 hours
اسمہ بلوچ کا واقعہ بلوچستان میں نہ پہلا تھا اور نہ ہی آخری ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق ان علاقوں میں اس طرح کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں، لیکن اس واقعے میں لواحقین اور بلوچ عوام نے جس ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ قابلِ ستائش ہے۔ اگر یہ لوگ خاموشی اختیار کر لیتے، عزت و ناموس کو اپنی کمزوری کو بنا کر خوفزدہ ہو کر پیچھے ہٹ جاتے، تو شاید آج ��سمہ کی بازیابی ممکن نہ ہوتی۔ ہر ممکن طریقے سے اسمہ بلوچ کو مجرم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی، پاب اور بھائیوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دیکر زبردستی ویڈیوز ریکارڈ کروائی گئیں تاکہ اصل مجرم خود کو بری الذمہ ثابت کر سکیں۔ اگر ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کو ریاستی سرپرستی حاصل نہ ہوتی، تو وہ کبھی بلوچ عورتوں کو اغوا کرنے کی جرات نہ کرتے۔ بی بی اسمہ جتک کی بازیابی اسی لیے ممکن ہو سکی کیونکہ ان کے خاندان اور بلوچ قوم نے سخت احتجاج کا راستہ اپنایا۔ یہاں کا نام نہاد قانون صرف ظالم کو تحفظ دیتا ہے اور مظلوم کو قصوروار ٹھہراتا ہے۔ ہمارے پاس ایک ہی راستہ بچا ہے—اپنے گھروں سے نکل کر ہر ظلم کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہونا۔ اس جدوجہد نے نہ صرف مزاحمت کی کامیابی کا، بلکہ اس درندوں کیلئے بھی مثال قائم کیا جو آج کے بعد اس طرح کے جرائم کرنے کی جراَت نہیں کریں گے۔ صرف مزاحمت ہی وہ طاقت ہے جو بلوچ قوم پر جاری جبر کے سلسلے کو ختم کر سکتی ہے۔ مشترکہ جدوجہد سے ہی ہم اس ظلم کے راستے کو روک سکتے ہیں۔
16
157
412
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
17 hours
RT @francescam63: Authorities are too busy advocating for imaginary violations in other countries. The treatment of their own citizens are…
0
26
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
2 days
بلوچستان: خضدار میں اغوا کا واقعہ، لواحقین کا احتجاج جاری ”ہم خضدار کے علاقے انجیرہ سے تعلق رکھنے والے ساٹھ خاندان پندرہ سال قبل نقل مکانی پر مجبور ہوئے تاکہ ہماری عزت و غیرت محفوظ ہوسکیں، ہم نے اپنا علاقہ چھوڑا ہے اس وقت ہم کرائے کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں، کسی ریاستی ادارے نے آج تک یہ جاننے کی زحمت نہیں کی کہ ہم اپنا علاقہ چھوڑنے پر کیوں مجبور ہوئے، ہم نے اپنی عزت بچانے کے لیے علاقہ چھوڑا، م��ر اب نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ ہمارے گھروں سے ہماری عورتوں کو اغوا کیا جا رہا ہے۔ 6 فروری کی رات ایک بجے،سردار (سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری )کے حامیوں نے، جن کی تعداد 20 کے قریب تھی ہمارے گھر پر دھاوا بول دیا، حملے میں مردوں اور عورتوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں اور احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ تمام مسلمانوں اسر انسانیت سے ہمدردی رکھنے والے لوگوں سے درخواست ہیکہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں اور سردار (ثناء اللہ زہری) سے یہ اپیل ہیکہ اپنے بندوں کو قابو کریں نہیں تو پہلے ہم مردوں کو مار دیں پھر ہمارے عورتوں کو اغواء کریں، تمام اداروں سے التجاء ہیکہ اس عمل میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں اگر نہیں کیا تو ہماری لاشیں اٹھائیں “ یہ دردناک الفاظ عاصمہ بلوچ کے ہیں جنہیں پرسوں رات ایک بجے سردار ثناء اللہ کے لوگ ریاستی سرپرستی میں زبردستی اغوا کر لیا گیا، جبکہ گھر میں موجود دیگر افراد پر بھی تشدد کیا گیا۔ اس وقت عاصمہ کے اغوا کے خلاف متاثرہ خاندان اور مقامی افراد ہائی وے پر احتجاج کر رہے ہیں، تاہم دو دن گزرنے کے باوجود کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ان کی داد رسی نہیں کی۔ بلوچستان میں فوجی آپریشنز کے احکامات دینے والے حکومتی ارکان اس وقت کہاں ہے جب ایک بے بس باپ اپنی اغوا شدہ بیٹی کی بازیابی کے لیے فریاد کر رہا ہے؟ @HamidMirPAK @MunizaeJahangir @asmashirazi @AuratMarch @HRCP87
Tweet media one
Tweet media two
34
576
1K
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
3 days
گزشتہ رات�� بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے خضدار میں ایک گھر پر چھاپہ مارا اور بلوچ خاتون عاصمہ بلوچ کو اغوا کر لیا۔ ایک طرف جہاں فوج اور خفیہ ادارے شہریوں کے قتل عام اور جبری گمشدگیوں میں ملوث ہیں، وہیں دوسری طرف ریاستی سرپرستی میں سرگرم ڈیتھ اسکواڈ کو بے خوفی کے ساتھ اجازت دی گئی ہے کہ وہ جب چاہیں، جسے چاہیں اغوا یا قتل کر دیں۔ عاصمہ بلوچ کا اغوا کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں ہے۔ عاصمہ کے اہل خانہ نے خضدار میں مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنے دیے ہیں، جن میں مقامی افراد بھی شامل ہیں۔ میں خضدار کے عوام سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس ظالمانہ عمل کے خلاف آواز بلند کریں اور عاصمہ کے اہل خانہ کے احتجاج میں شریک ہو کر ان کی حمایت کریں۔
29
433
1K
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
4 days
RT @BalochYakjehtiC: Enforced Disappearances, Extrajudicial and Targeted Killings Continue as the Genocide of the Baloch Nation Intensifies…
0
119
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
4 days
تربت میں بلوچ اسکالر اللہ داد بلوچ کو گزشتہ شب فائرنگ کرکے شہید کیا گیا۔ اللہ داد جیسے نوجوان کا قتل صرف ایک فرد کا نقصان نہیں ہے بلکہ بلوچ کے تعلیم یافتہ طبقے کے خلاف ایک سنگیں حملہ اور بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے جسکی ہم طویل عرصے سے نشاندہی کرتے آرہے ہیں۔ کبھی ٹارگٹ کلنگ، کبھی اجتماعی قبریں، اور کبھی مسخ شدہ لاشیں— بلوچ قوم کو ہر روز کسی نہ کسی شکل میں ریاستی بربریت کا سامنا ہے، جہاں نوجوان، بچے، خواتین کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ تمام انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سنگین ریاستی جبر، بلوچ نسل کشی اور اللہ داد بلوچ کے ناحق قتل کے خلاف مؤثر آواز اٹھائیں۔ #StopBalochGenocide
Tweet media one
11
358
966
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
7 days
RT @KiyyaBaloch: “Taking a cue from personal loss and a troubled homeland, 24-year-old Hani Baloch is using art to confront Balochistan’s m…
0
33
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
7 days
For days, mothers and sisters have been peacefully protesting at Hub-Karachi highway, demanding the release of their forcibly disappeared sons and brothers. A year ago, we marched to Islamabad against the extrajudicial killing of Balaach Mola Baksh and called for the release of forcefully disappeared persons, as well as an end to enforced disappearances and extrajudicial killings. Despite our calls for justice, we are deeply troubled that the state continues to support officials implicated in such actions, including those involved in the killing of Maula Baksh. This not only prolongs our suffering but also raises serious concerns about accountability and the rule of law. We urge to uphold its own constitution, ensure due process, and put an end to enforced disappearances and extrajudicial killings. For years, those in power have responded to peaceful activism with force, yet we have always stood firm in our demands for justice through marches, protests, and dialogue. Why is justice still out of reach? We ask only for what is enshrined in law—the right to safety, and justice for all.
@Yasmin_Hameed9
Yasmin Hameed
7 days
HUB: It's the3rd day—families, including women and children, sit on the cold, hard pavement, wrapped in thin blankets, protesting for their loved ones. #ReleaseJunaidAndYasirHameed #StopBalochGenocide #EndEnforcedDisappearances @WGEID @amnestysasia @HamidMirPAK
13
165
505
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
14 days
پچیس جنوری کو دالبندین میں ہونے والے جلسے میں بلوچستان بھر سے لوگوں نے شرکت کی، جبکہ رخشان ڈویژن سے ہزارواں مرد، خواتین، بچے اور بزرگوں نے نہایت جوش و جذبے کے ساتھ نہ صرف جلسے میں بھرپور انداز سے شریک ہوکر بلوچ نسل کشی کے خلاف ایک آواز ہونے مظاہرہ کیا بلکہ دیگر علاقوں سے آئے ہوئے ہزاروں مہمانوں کا بہت خلوص کے ساتھ خیرمقدم کیا۔ یہ خوش آئند ہے کہ بلوچ قوم نے ریاستی جبر، بربریت اور نسل کشی کے خلاف منظم ہوکر اتحاد اور یکجہتی کی ایک مثالی تصویر پیش کی۔ یہ کامیابی تمام سنگت ساتھیوں، دوستوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی انتھک جدوجہد اور کاوشوں کا ثمر ہے۔ جلسے کی کامیابی پر ہر اُس فرد کو مبارکباد پیش کی جاتی ہے جس نے اس میں اپنا کردار ادا کیا۔ مزاحمت زندگ بات
Tweet media one
Tweet media two
Tweet media three
Tweet media four
52
579
2K
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
18 days
RT @asmashirazi: سمی سے ریاست کو کیا خطرہ ہے ؟ بڑے بڑے مجرم فرار ہو گئے لیکن سمی کو روکا جا رہا ہے ؟ @SammiBaluch
0
79
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
19 days
RT @zzbaloch: سمی دین بلوچ کی وکیل جبران ناصر کیس میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عالمی سطح پر بلوچ…
0
49
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
19 days
لیاری سے گرفتار کیے گئے ہمارے ساتھیوں کو رہا کر دیا گیا ہے، لیکن 19 جنوری کو ملیر شرافی گوٹھ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے منعقدہ احتجاجی ریلی کے بعد گرفتار کیے گئے آٹھ مقامی افراد تاحال پولیس کی حراست میں ہیں۔ ان میں سے چار کا تعلق کوئٹہ سے ہے، جو کرکٹ کے کھلاڑی ہیں اور ایک کرکٹ کلب میں کھیلنے کے لیے آئے تھے۔ کل ان افراد کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نے ان کی گرفتاری کو ناجائز قرار دیا۔ اس کے باوجود پولیس ان کے کیس کو مزید پیچیدہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور انہیں حراست میں رکھنے پر بضد ہے۔
@Durbibi6
Dur Bibi
19 days
تین دن کے ریمانڈ کے بعد آج کورٹ سے ان کی رہائی ہوگئی۔ بلوچ نسل کشی کی ایک جھلک #StopBalochGenocide
Tweet media one
Tweet media two
13
128
480
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
20 days
کل ملیر میں احتجاجی ریلی کے تین گھنٹے بعد ملیر شرافی گوٹھ سے پولیس نے ہمارے آٹھ مقامی افراد اور مظاہرین شامل ہیں کو گرفتار کر لیا، جن میں دو نوجوان، مجیب ولد اسلم اور عمران ولد مولا بخش شامل ہیں، جو ابھی اٹھارہ سال سے کم عمر کے ہیں۔ گرفتار افراد کے لواحقین نے کل رات احتجاجاً دھرنا دیا، اور آج صبح مجھ سمیت آمنہ بلوچ، فوزیہ بلوچ، اور دیگر 16 افراد پر، جن میں وہ آٹھ گرفتار شدہ افراد بھی شامل ہیں، بے بنیاد اور ناجائز دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ 18 جنوری کو لیاری میں ہمارے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے دیگر افراد، جن میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر لالا وہاب بلوچ، بزرگ شہری اور نوجوان شامل ہیں، تاحال پولیس کی حراست میں ہیں۔ ہم تمام انسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ سیاسی آوازوں کو دبانے اور مظاہرین کی غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف مؤثر آواز بلند کریں۔
Tweet media one
Tweet media two
10
199
553
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
20 days
@BalochYakjehtiC
Baloch Yakjehti Committee
20 days
𝗪𝗲 𝗲𝘅𝗽𝗿𝗲𝘀𝘀 𝗼𝘂𝗿 𝘀𝗲𝗿𝗶𝗼𝘂𝘀 𝗰𝗼𝗻𝗰𝗲𝗿𝗻𝘀 𝗼𝘃𝗲𝗿 𝘁𝗵𝗲 𝗮𝗿𝗿𝗲𝘀𝘁𝘀 𝗮𝗻𝗱 𝘁𝗵𝗲 𝗳𝗶𝗹𝗶𝗻𝗴 𝗼𝗳 𝗳𝗮𝗹𝘀𝗲 𝗙𝗜𝗥𝘀 𝗮𝗴𝗮𝗶𝗻𝘀𝘁 𝗼𝘂𝗿 𝗹𝗲𝗮𝗱𝗲𝗿𝘀 𝗮𝗻𝗱 𝗮𝗰𝘁𝗶𝘃𝗶𝘀𝘁𝘀. 𝗕𝗮𝗹𝗼𝗰𝗵 𝗬𝗮𝗸𝗷𝗲𝗵𝘁𝗶 𝗖𝗼𝗺𝗺𝗶𝘁𝘁𝗲𝗲 (𝗕𝗬𝗖) The Baloch people are enduring the worst genocide in their history. The State of Pakistan is employing every means to suppress the Baloch national movement and their struggle for fundamental rights. This colonial state has not only stripped the Baloch of a dignified life but has also resorted to violence to silence an entire nation. No one bearing the identity of being Baloch is safe from the wrath of the State on their own land. The State and its institutions have consistently been anti-Baloch. Law enforcement and the police are being weaponized to target Baloch leaders, elders, mothers, sisters, youth, and even children. The police have become complicit in the ongoing genocide against the Baloch through violence, harassment, and the registration of false cases against leaders of the Baloch Yakjehti Committee, activists, and the Baloch community at large. Across regions such as Naseerabad, Karachi, and Kharan, numerous baseless FIRs have been registered against peaceful Baloch citizens. Notable BYC leaders, including Dr. Mahrang Baloch, Lala Wahab Baloch, Dr. Sabia Baloch, Sammi Deen Baloch, and Shah Jee Sibghatullah, have been unjustly named in these police complaints. Lala Wahab Baloch remains imprisoned on fabricated charges, and last night, the police raided homes in Sharafi Goth following a peaceful rally in Malir. During these raids, eight individuals were abducted. Despite families protesting and blocking the roads overnight to demand justice and the filing of an FIR, these eight individuals have yet to be presented in court. The Baloch Yakjehti Committee vehemently condemns these apartheid-like policies and the systematic use of law enforcement to target the Baloch and other oppressed communities. We call for an immediate halt to this repression and demand justice for all those affected by these actions. #StopBalochGenocide #BalochGenocideRemembranceDay
Tweet media one
0
10
36
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
20 days
RT @BalochYakjehtiC: 𝗪𝗲 𝗲𝘅𝗽𝗿𝗲𝘀𝘀 𝗼𝘂𝗿 𝘀𝗲𝗿𝗶𝗼𝘂𝘀 𝗰𝗼𝗻𝗰𝗲𝗿𝗻𝘀 𝗼𝘃𝗲𝗿 𝘁𝗵𝗲 𝗮𝗿𝗿𝗲𝘀𝘁𝘀 𝗮𝗻𝗱 𝘁𝗵𝗲 𝗳𝗶𝗹𝗶𝗻𝗴 𝗼𝗳 𝗳𝗮𝗹𝘀𝗲 𝗙𝗜𝗥𝘀 𝗮𝗴𝗮𝗶𝗻𝘀𝘁 𝗼𝘂𝗿 𝗹𝗲𝗮𝗱𝗲𝗿𝘀 𝗮𝗻𝗱 𝗮𝗰𝘁𝗶𝘃𝗶𝘀𝘁𝘀. 𝗕𝗮𝗹𝗼…
0
75
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
20 days
RT @balochhaseeba: چند دن پہلے میرے بھائی جواد قمبرانی اور کزن ابرار قمبرانی کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ جواد کو اس سے پہلے بھی جبری ط…
0
64
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
20 days
RT @voicepkdotnet: کراچی کے علاقے لیاری میں 18 جنوری کو بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی جانب سے نکالی گئی ریلی پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے…
0
46
0
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
21 days
آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے 25 جنوری کو دالبندین میں منعقد ہونے والے جلسے کی آگاہی مہم کے سلسلے میں ملیر میں ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں مردوں اور خواتین نے شرکت کی۔
Tweet media one
Tweet media two
Tweet media three
18
317
993
@SammiBaluch
Sammi Deen Baloch
21 days
RT @VeengasJ: Rally in Malir to raise awareness about an ahead planned political gathering, leading @SammiBaluch.
0
79
0