KomailMuavia313 Profile Banner
Komail Ahmad Muaviah Profile
Komail Ahmad Muaviah

@KomailMuavia313

Followers
54K
Following
39K
Statuses
15K

🕋Fundamental Muslim | 🇵🇰Proud Pakistani | Owner of @KDS__Official | Writer Blogger 🖋

Abbottabad, Pakistan
Joined May 2014
Don't wanna be here? Send us removal request.
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
3 months
اپنے مظلوم بھائیوں کے لیے کہے گئے چند الفاظ فلسطین کے لئے ہم لیا کر سکتے ہیں ؟
5
15
57
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
15 minutes
ایک بڑی خبر جس کی کسی کو خبر ہی نہیں ! پیرس میں AI کی بہت بڑی کانفرنس ہو رہی ہے جہاں دنیا کے ساٹھ ممالک کے سربراہان مملکت شریک ہوۓ ہیں ان میں امریکہ کے نائب صدر سمیت انڈیا کے وزیر اعظم مودی بھی شریک ہیں اور جنہیں ہاتھوں ہاتھ لیا جا رہا ہے جہاں ڈیجیٹل کرنسی پہ بات ہورہی ہے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی نہ راہیں اور نئ منڈیاں تلاش ہورہی ہیں پہلی بات کہ ہاکستان کی موجودہ صورتحال کے باعث پاکستانی وزیر اعظم کو مدعو ہی نہیں کیا گیا عین اس وقت جب مودی بلین آف ڈالرز کے آئ ٹی کی ایکسپورٹ کے سودے کر رہا ہے وہاں اس وقت ہمارے وزیر اعظم ابوظہبی سے دو بلین ڈالرز کے قرض اور آئ ایم ایف کی پریذیڈنٹ سے قرضے کی قسط کی بھیک مانگ رہے ہیں بلاول صاحب صدر ٹرمپ کے ناشتے کے لیئے ٹکٹ کے لیئے بے تاب ہیں اور آئ ٹی کی وزیر فائروال پہ کام کر رہی ہیں یاد رہے کہ انڈیا کی آئ ٹی ایکسپورٹ 265 بلین ڈالرز کی ہے اور پاکستان کی 2 بلین ڈالرز ہے حالانکہ پاکستانی آئ ٹی کے میدان میں انتہائ جینیس نوجوان پیدا کر رہا ہے جو پچیس پچیس ہزار روپوں کی تنخواہ کے لیئے رُل رہے ہیں اور یہ وہ نوجوان ہیں جو پلٹ کر جھپٹنے اور جھپٹ کر پلٹنے کی صلاحیت سے مالامال اور انتہائ کم وقت میں کچھ بھی کر گزرنے کے جذبے سے سرشار ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے ؟
2
0
3
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
18 hours
صحابہؓ کو..! چننے والا ربِ ذوالجلال ہے اور تربیت کرنے والے مصطفیٰﷺ ہیں💖✨
5
26
186
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
23 hours
جناب احمد جاوید صاحب...... ہم آپکو شہداء کے کفن نوچنے کی اجازت نہیں دیں گے... آپکی پیرانہ سالی کے پردے میں چھپی بزدلی کو دلیل شرع بھی نہیں بننے دیں گے.... آپ نے اگر اختلاف رائے میں حد کا خیال رکھا ہوتا.....تو یقینا ہم آپکے اختلاف کو برداشت کرتے .... درندے....اور ظالم کے الفاظ اہل عزیمت کے لیے آپ نے کس شعور کے تحت استعمال کیے... کیا وہ جو راتوں کو خواب میں رسول اللہ کی شرف زیارت میں شھادت کی خوشخبری سنتے ہیں ...تو صبح خلعت شھادت پہن لیتے ہیں... وہ حمیت جاہلانہ رکھتے ہیں جو ہر ظالم کے دستر خوان سے اپنا رزق چنتے ہیں... وہ عقل سے بہرہ ور ہیں... جو عقل کے کھونٹے سے بندھ گئے بیٹیوں بہنوں مساجد و شعائراللہ کی توہین پر کبوتر بن گئے وہ اہل فکرودانش ..صاحب بصیرت اور صاحب علم و عرفان ہے... اور جو رزم گاہ حق و باطل میں بے سروسامانی میں اپنے وجود سے قربانی دیتے چلے جارہے ہیں..... وہ حمیت جاھلانہ کا شکار ہیں...... کوۓ ہمیشہ بازوں پر پھڑپھراتے ہیں.... مگر دیکھتی آنکھیں مسکراتی ہیں.... زاغوں کے تصرف میں ہے عقابوں کا نشیمن... بزدلوں کے ریوڑ اب مسلمان قیادتوں اور رہنماوں میں شمار ہوں گے..... ایسا زوال آسمان نے نہیں دیکھا..... یاد رکھیں کل ہاں....بہت قریب کے کل....... یہی لوگ حضرت مہدی و حضرت عیسی کے ہم رکاب ہوں گے آپ یقینا آپ اگر ان لفظوں سے رجوع نہ کیا تو بزدلوں کے جمگھٹے میں ایک اضافہ ہی شمار ہوں گے.... آپکے لفظوں نے دل زخمی کردیا..... دل بہت کچھ سخت لکھنے کو کررہا ہے مگر........ ..
2
1
2
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
1 day
احمد جاوید! آپ بھی عام سے نکلے آصف محمود محترم جناب احمد جاوید کو سنا اور ورد بزمی کی ایک بھولی بسری نظم کا مصرعہ یاد آگیا: تم بھی عام سے نکلے۔ فلسطین کا مقدمہ تاریخ ، مذہب ، قانون کسی بھی میزان پر ، پرکھ لیجیے فلسطینی حق پر ہیں۔ یہاں تکرار کی حاجت نہیں ، میں اس مقدمے کی تفصیل اور تسلسل سے لکھ رہا ہوں۔ انٹر نیشنل لا انہیں واپسی کا حق بھی دیتا ہے اور مزااحمت کا بھی اور مزاحمت بھی مسلح ۔ اسرائیل قابض ہےا ور ناجائز قابض ہے ۔ قاانون کے مطابق جنگ کا آغاز فلسطینیوں کے حالیہ اقدام سے نہین ہو ا یہ اسرائیل کے ناجائز قبضے سے ہوا۔ جب تک قبضہ برقرار رہے قانون کہتا ہے کہ جنگ جاری ہے۔ جب تک جنگ جاری ہے مزاحمت کا حق موجود ہے۔ فلسطینیوں نے جو کیا ، بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادیں اسے جائز کہتی ہیں۔ یہ حق دفاع ہے ، یہ حق مزاحمت ہے۔ کسی میں ہمت ہے تو اس مقدمے کو بین الاقوامی قانون کی روشنی مین جھٹلا کر دکھائے زیادہ سے زیادہ یہ بات ہو سکتی ہے کہ کیا فلسطینیوں کا یہ اقدام حکمت کے مطابق تھا یا نہیں ۔ تو صاحب بات یہ ہے کہ اس حکمت کا تعین کرنے کا حق اسئْی کو دیجیے جو صدی سے مقتل میں اکیلا کھڑا ہے ۔ کیسی دیانت ہے کہ مقتل میں کھڑا وہ مظلوم کبھی آپ کو یاد نہ آئے اور جب وہ مزاحمت کرے تو آپ اسی کو ہدف ملامت بنا لیں۔ معافی چاہتا ہوں یہ رویہ علم و تہذیب کی دنیا میں اجنبی ہے۔ عجب رویہ ہے ، بعض لوگ جب جب فلسطین پر لکھتےا ور بولتے ہیں زبان کو تلوار اور قلم کو نیزہ بنا لیتے ہیں۔ عجیب تکبر سے دوسروں کو جذباتی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ انہین معلوم ہونا چاہیے یہ مقدمہ جذبات پر نہیں بین الاقوامی قانون پر کھڑا ہے۔ ویسے جذبات بھی انسانی زندگی کا حصہ ہیں ۔ ان سے ایسا بھی کیا فرار۔ ورد بزمی نے لکھا تھا: جھیل کے کنارے پر ایک شام بیٹھا تھا ڈھل رہا تھا سورج اور آسماں پہ سرخی تھی جھیل کے کنارے کے منفرد سے حصے کو ایک لہر دانستہ چومتی رہی پل پل دیکھ کر عنایت اور دیکھ کر کرم اتنا جھیل کے کنارے کے سادہ لوح حصے نے لہر سے کہا اتنا تم بہت ہی اچھی ہو آؤ ایک ہوجائیں چاہتوں میں کھو جائیں بدلے بدلے لہجے میں لہر نے یہ فرمایا میں تمہیں کناروں سے مختلف سمجھتی تھی تم بھی عام سے نکلے احمد جاوید صاحب ، آپ بھی عام سے نکلے ، ندی کے کنارے کی طرح
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
1 day
ان الفاظ چبانے والے موصوف کو بہت سے لوگ اپنا استاد اور بہت سے مرشد سمجھتے ہیں، بہت سے لوگ انہیں مفکر عصر سمجھتے ہیں، حال یہ ہے کہ موصوف راہ حق کے مسافروں (اہلِ غزہ) کو ظالم سمجھتا ہے، ایسے مفکرین کو چاہئیے کہ اپنی بزدلانہ فکر کی بتی بنا کر تشریف بُرد کریں۔ ایسے لوگوں کیلئے بعض دانشوروں کے نزدیک "رعایت" ہو سکتی ہے، ہم "بلا رعایت" ایسے لوگوں اور ان کی فکر کو کوڑے دان کی نذر کرتے ہیں۔ کمیل احمد معاویہ
Tweet media one
1
2
10
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
1 day
@latif95467 فکری یتیموں کا مفکر احمد جاوید
0
0
5
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
2 days
شام کے صدر احمد الشرع کے قتل کا منصوبہ ناکام ترک اخبار “Türkiye Gazetesi” نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ عراقی صوبے نجف میں ایک خفیہ اجلاس میں ایران کی جانب سے شامی صدر احمد الشرع کو قتل کرنے کا پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ اخبار نے بتایا کہ نجف میں ہونے والے خفیہ اجلاس میں ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلیٰ جرنیل اور سابق شامی حکومت کے افسران نے شرکت کی اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف تنظیموں جیسے کہ پی کے کے، داعش، الحشد الشعبی اور حزب اللہ کی حمایت کے انتظامات پر بھی بات کی گئی۔ ترک اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ اجلاس ایک تاجر کے ولا میں گزشتہ ہفتے ہوا، جس میں پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر اور دمشق میں ایران کے سابق سفیر جنرل حسین اکبر، پاسداران انقلاب کے فضائیہ کے کمانڈر جنرل امیر علی حاجی زادہ اور ایرانی انٹیلی جنس کے خصوصی آپریشنز کے افسر نے شرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سابق شامی حکومت کے افسران بھی شریک تھے، جن میں جنرل اسعد العلی، جنرل محمد خلوف، کرنل عادل سرحان، کرنل عبد اللہ مناف الحسن اور کرنل محمد سرمینی شامل تھے۔ اخبار کے مطابق اجلاس میں شامی صدر احمد الشرع کو قتل کرنے کے منصوبے پر بات چیت کی گئی تاکہ ایران شام میں اپنے اثر و رسوخ کو دوبارہ بحال کر سکے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک فوجی بغاوت کا پلان بھی تیار کیا گیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ اجلاس میں جس منصوبے پر بات چیت کی گئی، اس میں شام کے کئی علاقوں جیسے السویداء، اللاذقیہ، طرطوس، حمص، الرقہ، الحسکہ اور دیر الزور میں نسلی اور فرقہ وارانہ کشیدگیاں پیدا کرنے کے اقدامات شامل تھے۔ منصوبے کے مطابق دیر الزور، البوکمال، الحسکہ، القائم، ربیعہ اور المالکیہ سمیت مختلف سرحدی راستوں کے ذریعے لاجسٹک سپورٹ اور اسلحے کی فراہمی پر اتفاق کیا گیا اور طرطوس اور اللاذقیہ سے سمندر کے ذریعے امداد کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ اجلاس میں شریک افراد نے اتفاق کیا کہ کرد دہشت گرد تنظیم پی کے کے کے ساتھ اس منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔ اخبار کے مطابق ایرانی جرنیلوں نے یہ بات بھی کی کہ “دروز” (شام کا ایک اقلیتی فرقہ) سے مسلسل رابطے کیے جا رہے ہیں تاکہ انہیں اپنے علاقوں میں بغاوت پر اُکسایا جا سکے، جبکہ سابق شامی افسران نے بتایا کہ پی کے کے کے ساتھ تعاون آپریشنل سطح پر ہر پہلو میں جاری ہے۔ اخبار نے مزید بتایا کہ اجلاس میں حزب اللہ لبنانی اور الحشد الشعبی عراقی کے کردار پر روشنی ڈالی گئی، جنہیں اس منصوبے کی تکمیل میں شامل کرنے کی بات کی گئی، بشمول علوی اکثریتی علاقوں میں خفیہ سیلز بنانے، اسلحہ و گولہ بارود کی تقسیم اور آپریشنز کی کامیابی کے لیے ایک مضبوط مواصلاتی نیٹ ورک قائم کرنے کی کوششیں۔ واضح رہے کہ ترک اخبار کی اس رپورٹ کی آزاد ذرائع سے کوئی تصدیق سامنے آئی ہے اور نہ ہی اس مبینہ منصوبے میں شامل قوتوں کی جانب سے کوئی تردید جاری ہوئی ہے۔ Link
Tweet media one
1
25
62
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
2 days
الحمدللہ KDS HAIR OIL کا فریش سٹاک تیار ہو چکا ہے، منتظر احباب اپنا آرڈر کنفرم کریں۔ Order Now ⬇️ 0340-1504598 (WhatsApp Only) @KDS__Official #HairOil #Shilajit
Tweet media one
Tweet media two
0
1
3
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
2 days
استاد جی ناٹ کمنگ سلو 🤣 عاملوں کی ایسی ہی بجانی چاہئیے
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
10 days
سال 2012 کی بات ہے، ان دنوں عبقری والے عامل طارق چغتائی صاحب کے نئے نئے چرچے شروع ہوئے تھے، نبیل نامی ہمارے ایک دوست تھے جو ان دنوں چغتائی صاحب کے خادم ہوا کرتے تھے، وہ ان دنوں عملیات کے چکر میں جنونی تھے۔ ایک دن بھائی نبیل کا میسج آیا کہ میں مرشد کے ساتھ آپ کے جامعہ (جامعۃ الرشید کراچی) آ رہا ہوں، اگر مرشد سے ملاقات کا دل ہے تو بتاؤ میں انتظام کر لوں گا۔ مہتمم جامعہ حضرت استاد صاحب حفظہ اللہ کی ایک اچھی عادت یہ ہے کہ وہ جامعہ آنے والے ہر طرح کے مہمان کو عزت دیتے ہیں، جامعہ کے طلباء کو معلوم ہے جامعہ کا ایک مخصوص چمن ہے جہاں مہمانوں کو بٹھایا جاتا ہے ، اس جگہ صرف اساتذہ ہی جا سکتے ہیں طلباء کو اجازت نہیں ہوتی۔ مجھے چونکہ دوست کے خادم خاص ہونے کا فائدہ ہوا کہ سیدھا ان کے پاس گیا ، اور واپسی میں چغتائی صاحب کی گاڑی میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کی خانقاہ گیا ، جامعہ کے استاد مولانا صادق صاحب مجھے چغتائی صاحب کی گاڑی میں بیٹھتے دیکھ کر اشارے سے پاس بلایا اور کہا یہ مشکوک آدمی ہے تم کہاں ؟؟ استاد جی کو تو کوئی جواب نہیں دیا بس کہا ان کا خادم خاص میرا دوست ہے اس لئے جا رہا ہوں، طالب علمی کا زمانہ تھا مجھے بھی ہر چیز کوسمجھنے کی دلچسپی ہوتی تھی، اس دوست نے بھی چغتائی صاحب کے اتنے اوصاف بیان کئے تھے کہ میں نہ چاہتے ہوئے بھی ان کا معتقد سا بن گیا تھا ، خیر جب ہم خانقا کی جانب نکلے تو راستے میں چغتائی صاحب کی موجودگی میں ان کا ایک چیلہ کہنے لگا کہ مرشد نے اپنے ہم نام مبلغ (مولانا طارق جمیل صاحب) کو روحانی طور پر پروٹیکشن دے رکھی ہے، طارق جمیل صاحب بھی ان کے بہت بڑے مرید ہیں ، مرشد کی موجودگی میں چیلہ کہنے لگا کہ تبلیغ کا میدان اس زمانے میں مولانا طارق جمیل صاحب کے سپرد ہے جبکہ روحانی میدان میں اس دھرتی پر عصر حاضر کے کرتا دھرتا ہمارے مرشد چغتائی صاحب ہیں۔ اس پر چغتائی صاحب کہنے لگے بس اللہ کا کرم ہے۔ میں ان بلند و بالا دعووں کو سن کر مزید معتقد ہوتا جا رہا تھا لیکن سارا اعتقاد اس وقت دھڑام سے گرا جب مرشد نے خانقاہ پہنچ کر عجیب و غریب کہانیاں سنانا شروع کر دیں، وہی جعلی عاملوں کے ٹوٹکے کہ فلانی دھات کے برتن میں فلان چیز رکھ کر فلانا وظیفہ اتنے بار پڑھنے سے یہ ہوتا وغیرہ وغیرہ وہ دن اور آج کا دن چغتائی صاحب سے خدا کی پناہ خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس زمانے کے عامل 99.99 فیصد فراڈی ہیں ، بس کمزور عقائد رکھنے والی جاہل و کاہل عوام کی وجہ سے ان کی چاندی بنی ہوئی ہے۔ کمیل احمد معاویہ
0
6
10
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
4 days
سال 2024 الحمدللہ @KDS__Official کیلئے بہت عمدہ رہا ، خاص کر بیرون ممالک مختلف برینڈز کو خالص سلاجیت کی سپلائی گزشتہ تمام سالوں کے مقابلے بہت زیادہ رہی ہے، امید ہے ان شاءاللہ 2025 بھی عمدہ رہے گا۔ Order Now ⬇️ 0340-1504598 (WhatsApp Only)
1
2
21
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
4 days
@WaseemRasheedK1 خیر مبارک ۔۔۔ ویسے اب تو پرانی ہوگئی گزشتہ سال لی تھی ❤️
1
0
0
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
4 days
@MatiUllah89358 آپ کو بھی اللہ آباد رکھے۔ آمین
0
0
0
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
4 days
کینیڈا نے FATF میں ہندوستان کو black list کرنے کی درخواست دائر کردی ہے اور ہندوستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بیرون ممالک میں دہشتگردی پھیلاتا ہے۔
Tweet media one
0
5
77
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
6 days
اس ایک تصویر سے ہمارے حکمرانوں کی اوقات کا پتا چل رہا ہے، سچ کہا ہے کسی نے کہ بعض تصاویر تحریروں پر بھاری ہوتی ہیں۔
Tweet media one
0
1
6
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
6 days
شامی فورسز کی لبنانی حزبِ اللہ کے ساتھ خونریز مسلح جھڑپیں علی ہلال احمد الشرع کی قیادت میں تشکیل پانے والی نئی شامی فوج نے باقاعدہ سرکاری آرمی بننے کے بعد پہلی جھڑپ لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے ساتھ شروع کی ہے۔ شام ولبنان کی سرحدی بستی حائک میں حزب اللہ کے عسکریت پسندوں نے شامی فورسز کے دو اہلکاروں کو اغواء کیا جس پر شامی فوج نے بھاری کمک اور ہتھیار پہنچادئے۔ آخری اطلاعات کے مطابق حائک بستی کو مکمل طور پر حزب اللہ سے آزاد کروادیا گیا ہے۔ جس میں واقع مسجد سے کئی دہائیوں بعد اذان کی آواز سنائی دی گئی ہے۔ یہ شامی فورسز کی پہلی لڑائی تھی۔ جسے ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھا جارہاہے۔ یمن کے حوثی باغیوں کے ترجمان نے بھی بھرپور طور پر حزب اللہ کی حمایت اور شامی فورسز کے خلاف پروپیگنڈا کیا۔ #middleeast
3
13
51
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
7 days
نوشہرہ میں کسی بدبخت ظالم باپ نے بیٹی کی پیدائش کے فورا بعد زندہ دفن کیا ریسکو ٹیم کو خفیہ اطلاع ملی تو فورا ریسکو ٹیم پینچ گئی اور قبر سے بچی کو نکالا اللہ تعالیٰ کا کرم دیکھیں کہ بچی زندہ سلامت تھی مگر بخار اور نمونیا ہو چکا تھا، ریسکیو ٹیم نے بچی کو فوراً ہسپتال میں ایڈمٹ کیا۔ اطلاع کے مطابق ایک ہفتے بعد بچی ڈسچارچ ہوئی مگر والدین نہ ہونے پر آرمی کے کسی میجر صاحب نے بچی کو گود لے لیا ہے۔
Tweet media one
6
30
125
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
7 days
سلجھا ہوا لہجہ اور جامع مانع سے جوابات سے معلوم ہو رہا ہے کہ مولانا مسرور صاحب بھی وقت کی نزاکتوں سے بہت کچھ سیکھ چکے ہیں، اللہ سلامت رکھے باقی احباب سے درخواست ہے کہ باہم دست و گریباں ہونا چھوڑ دیں، آپ جس نظریے سے وابستہ ہیں وہ کوئی موروثی چیز نہیں، نظریہ سب کا ہے، نظریے کی حفاظت و تشہیر کیلئے ضروری نہیں کہ آپ کسی نظم کا حصہ ہوں، دینی کام ہے، لہذا آپ ان جھگڑوں کو نظر انداز کریں، بجائے باہمی ابحاث میں وقت کو ضائع کرنے کے اپنے انداز میں کام کریں۔ عمار نے بہت عمدہ پوڈکاسٹ کیا ہے لیکن عمار سے گلہ یہ ہے کہ بیچارے مولانا مسرور صاحب کو باتوں میں لگا کر کاجو اور پستے سارے خود کھا گیا۔۔۔ یہ تو ناانصافی ہے یار ایک دو پستے مولانا کو بھی کھلا دیتے۔ 😜💞 کمیل احمد معاویہ
Tweet media one
1
4
19
@KomailMuavia313
Komail Ahmad Muaviah
7 days
Part-2 سنہ 1893 میں امریکہ نے بحرالکاہل کے جزائر ہوائی کی ملکہ کو پیشکش کی کہ اپنی سلطنت کتنے میں بیچو گی؟ ملکہ نے حقارت سے پیشکش ٹھکرا دی۔ امریکہ نے پانچ برس بعد جبراً قبضہ کر لیا۔ ملکہِ عالیہ کا کیا ہوا؟ خدا معلوم۔ سنہ 1898 ہی میں امریکہ نے سپین سے اس کی نوآبادی فلپینز دو کروڑ ڈالر میں خرید لی۔ جب مقامیوں کو احساس ہوا کہ انھیں آزاد کرنے کے بجائے ایک خرکار نے دوسرے کے ہاتھ بیچ دیا ہے تو مزاحمت شروع ہو گئی۔ 1934 میں واشنگٹن نے وعدہ کر لیا کہ ہم آپ کو چند برس میں خودمختاری دے دیں گے۔ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد 1946 میں فلپینز آزاد ہو گیا۔( یہ پہلا اور شاید آخری موقع تھا کہ امریکہ نے خریدا ہوا علاقہ چھوڑ دیا)۔ سنہ 1917 میں امریکہ نے پہلی عالمی جنگ کے آخری دنوں میں بحیرہ کیربین میں ڈنمارک کا مقبوضہ جزیرہ ورجن آئی لینڈ 25 ملین ڈالر دے کر خرید لیا۔ (اسی لیے ٹرمپ کو حیرت ہے کہ اب ڈنمارک گرین لینڈ مانگنے پر کیوں اتنے بھاؤ دکھا رہا ہے)۔ غزہ کی رئیل سٹیٹ ڈویلپمنٹ ٹرمپ کا اوریجنل آئیڈیا نہیں بلکہ اُن کے داماد جاریڈ کشنر نے گذشتہ برس کہا تھا کہ زرا سوچیے غزہ کی پٹی میں ترقی کے کتنے زبردست امکانات ہیں۔ ٹرمپ کے ایلچی برائے مشرقِ وسطی سٹیو وٹکوف بھی رئیل سٹیٹ کاروباری ہیں۔ تو کیا یہ ممکن ہے کہ غزہ خالی ہو جائے اور وہ دنیا کی مہنگی ترین پراپرٹیوں میں شامل کر لیا جائے۔ یا پھر اسے دیوانے کا خواب سمجھا جائے؟ جب نومبر 1917 میں برطانوی وزیرِ خارجہ سر آرتھر بالفور نے صیہونی رہنما سر والٹر روتھ چائلڈز کو سرکارِ انگلشیہ کی جانب سے تحریراً یقین دلایا کہ برطانیہ فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے، تب بھی آج کی طرح بہت سے عقل پرست اپنے ناخن دانتوں سے کاٹ رہے تھے۔ اُن کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ ایک خطہ جو ابھی تک سلطنتِ عثمانیہ کا صوبہ ہے اسے کیسے ایک غیر قابض طاقت (برطانیہ) ایک اقلیتی گروہ کو دان کرنے کا وعدہ کر سکتی ہے۔ بھلا 90 فیصد مقامی عرب کیسے دس فیصد سے بھی کم یہودی آبادکاروں کو ایک الگ مملکت کاڑھنے دیں گے۔ مگر سب نے دیکھا کہ تمام تر ہائے واویلا کے باوجود اقوامِ متحدہ کی چھایا تلے نومبر 1947 میں فلسطین دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ 53 فیصد رقبہ 32 فیصد آبادی کو اور 47 فیصد رقبہ 67 فیصد عربوں کو الاٹ ہوا۔ زمین خالی کروائی گئی اور ماتمیوں کے سامنے خالی کروائی گئی۔ تب کیا قیامت آ گئی جو اب آ جائے گی۔ اقوامِ متحدہ، عالمی عدالت انصاف، عرب لیگ، اسلامی کانفرنس، انسانی حقوق کے ادارے اور ہمسائے کل بھی شور کر رہے تھے۔ آج بھی کر رہے ہیں۔ سو کرتے رہیں۔ مرغیوں کا واویلا چھری کو کند کر دیتا ہے کیا؟ بہت ہو گئی سالمیت و خودمختاری، پرامن بقاِ باہمی، عالمی کنونشنز، بین الاقوامی قانون کی ٹیں ٹیں۔ جس کی لاٹھی کے فطری اصول پر قائم ہو رہے نیو ورلڈ آرڈر کا سامنا کیجیے۔ بات سمجھ میں نہیں آ رہی تو ٹرک کے پیچھے لکھا پڑھ لیں ’پاس کر ورنہ برداشت کر۔‘
0
2
5