![Seeme Q Raja Profile](https://pbs.twimg.com/profile_images/1857434437983637504/9IUYF8a2_x96.jpg)
Seeme Q Raja
@ISeemeRaja
Followers
71K
Following
553K
Statuses
391K
اِيَّاكَ نَعۡبُدُ وَاِيَّاكَ نَسۡتَعِيۡنُؕ Limited Edition Blue Phoeni𝕏-皓月 Reuters Certified Digital Journalist
Eternally Nomad
Joined September 2012
THIS 👇🏽 IS FOR ME My jiger @ImranKhanPTI specially signed this picture for me. I am going bonkers #BehindYouSkipper #ImranKhan
27
31
261
@ch_sajaad @realrazidada چوہدری صاحب آج کے دور میں جب امریکہ تک اپنے راز خود کھول رہا ہے تو آپ کس بات کا انتظار کررہے ہیں؟ پاکستان کی اور کتنی بربادی ہونی ہے جو صحیح وقت (جو کبھی بھی نہیں آتا) کا انتظار کریں؟
1
2
3
پتہ چلا ہے کہ جناب بائیک پر بیٹھ کر پتلی گلی سے نکل لیے تھے.. ویسے تو شنید ہے کہ آپ کو عہدے سے ہٹایا جارہا ہے
پنجاب میں سخت فسطائیت کے ماحول میں گزشتہ روز جو بھی نکلا اس کو سلام ہے۔ جو نا نکلتے ہیں، نا ڈٹ کے سچ بولنے کی ہمت رکھتے ہیں اور صرف تحریک انصاف کی صفوں میں تفریق اور منفی مہم سازی کی کوشش میں رہتے ہیں ایسے افراد اور اکاؤنٹس کو بلاک کریں اور مستقل مزاجی اور اتحاد سے عمران خان کے مشن کو جاری رکھیں۔ ایک وقت تھا ہمارے مخالفین اور آمروں نے دعوی کیا تھا کے تحریک انصاف کو امیدوار نہیں ملیں گے۔ آج جو چھوڑ کر گئے وہ بھی واپسی کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ اس جدوجہد کے دوران جماعت کو توڑنے کی کوششیں ہوئیں اور عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر جہنم برپا جی گئی۔ ذاتی حملے، کردار کشی، اغوا، توڑ پھوڑ یہاں تک کے گولی کا استعمال ہوا لیکن عوام گھڑی ہے اور ہم بھی کھڑے ہیں۔ اب آخری مراحل کی طرف یہ جدوجہد داخل ہو رہی ہے۔ ہمارا حدف عوام کی اس ملک پر حاکمیت ہے اور یہ کوئی چھوٹا مقصد نہیں۔ اس کے لئے بردباری، قربانی اور مستقل مزاجی چاہیے۔ یہ معرکہ عوام جیت رہی ہے اور منزل قریب ہے انشاللہ۔ عمران خان زندہ باد پاکستان پائندہ باد۔
0
2
20
@samrinahashmi @Hammad_Azhar تنقید برداشت کرنے کے لیے ظرف چاہیے ہوتا ہے اور ظرف صرف بہادر میں ہوتا ہے.. پاپا کی پرنسز میں نہیں 🙂
1
0
1
جس دن اس لڑکی کو گولی لگنے کا ڈرامہ ہوا تھا اسی دن کہا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے، تو الحمدللہ بددعاؤں اور کتے والی موت کی دعائیں دی گئی تھیں.... غلطی سے ان دنوں میں grey's anatomy سیریز دیکھ رہی تھی تو کافی حد تک بہت سی چیزوں کا اندازہ تھا اور پھر تھوڑی سی تحقیق اور علم کی جستجو بہت کام آئی تھی.... الحمدللہ اب تو لوگوں کو اس ذلالہ پر تھوکتے دیکھ کر اس وقت کی بددعائیں بھی بچگانہ لگتی ہیں
کل کلاں کو اگر ملالہ یوسفزئی اور اسکے باپ کا نام بھی یو ایس ایڈ کرپشن /لانچنگ میں آ گیا تو حیرت زدہ مت ہوں!
3
9
43
نام : سائیرول خان والد کا نام : نصیر خان پتہ : تحصیل دو میل ضلع بنوں یہ تھیلیسیمیا کا مریض ہے اس کو خون لگتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ جیل میں ہے اور اس کو ابھی کا خون لگ رہا ہے نہیں لگ رہا کچھ بھی نہیں پتا جب سے یہ جیل میں گیا ہے اس کا بلڈ ٹیسٹ بھی نہیں ہو سکا ایسے مریضوں کو اس طرح بے دردی سے قید میں نہیں رکھنا چاہیے اس شخص کے لیے ابھی تک سوشل میڈیا پر کسی نے اواز نہیں اٹھائی میں آپ سب سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ سب ان کے لیے بھرپور اواز اٹھائیں اس معصوم کے لیے آواز اٹھائیں بشریٰ آپی نے اس معاملے میں سب وکیلوں سے بات کی ہے لیکن ابھی تک کسی نے اس بندے کے لئے سوشل میڈیا پر آواز نہیں اٹھائی اور نہ ہی ابھی تک ان کی ضمانت کروا پائے ہیں میں سوشل میڈیا پر آپ سے گزارش کر رہا ہوں اس کے لیے بھرپور آواز اٹھائی جائے تاکہ اس کی جلد از جلد ضمانت ہو سکے شکریہ (نوٹ:- گرفتاری سے پہلے کی سائیرول خان کی رپورٹس دیکھ لیں) @bushra_siddiki
0
1
3
یہ خط پوری دنیا تک 20 سیکنڈز میں پہنچ سکتا ہے تو کیا وجہ ہے کہ خط جس کے نام ہے اُس تک نہیں پہنچ پاتا ہے — ڈاکیا بدلیں سرکار... آپ کا ڈاکیا آپ کے نام آنے والے خطوط چُھپا رہا ہے
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چیف آف آرمی سٹاف کو دوسرا کھلا خط: ”میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف (آپ) کے نام کھلا خط لکھا، تاکہ فوج اور عوام کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے مگر اس کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔ میں پاکستان کا سابق وزیراعظم اور ملک کی سب سے مقبول اور بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں- میں نے اپنی ساری زندگی عالمی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کرنے میں گزاری ہے۔ 1970 سے اب تک میری 55 سال کی پبلک لائف اور 30 سال کی کمائی سب کے سامنے ہے- میرا جینا مرنا صرف اور صرف پاکستان میں ہے۔ مجھے صرف اور صرف اپنی فوج کے تاثر اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی خلیج کے ممکنہ مضمرات کی فکر ہے، جس کی وجہ سے میں نے یہ خط لکھا۔ میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان نکات کی حمایت کرے گی- ایجینسیز کے ذریعے پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے اردلی حکومت قائم کرنا، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمینٹ سے گن پوائنٹ پرچھبیسویں آئینی ترمیم کروانا اور پاکٹ ججز بھرتی کرنا، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا جیسے کالے قانون کا اطلاق کرنا، سیاسی عدم استحکام اور “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کی ریت ڈال کر ملک کی معیشت کی تباہی، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنانا اور تمام ریاستی اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انجینئیرنگ اور سیاسی انتقام میں شامل کرنا ناصرف عوامی جذبات کو مجروح کر رہا ہے بلکہ عوام اور فوج میں خلیج کو بھی مسلسل بڑھا رہا ہے- فوج ملک کا ایک اہم ادارہ ہے مگر اس میں بیٹھی چند کالی بھیڑیں پورے ادارے کا نقصان کر رہی ہیں۔ ایسا ہی ایک شخص اڈیالہ جیل میں بیٹھا کرنل بھی ہے جو جیل کے سٹاف کو کنٹرول کرتے ہوئے ناصرف آئین، قانون اور جیل مینول کی دھجیاں بکھیر رہا ہے بلکہ انسانی حقوق بھی پامال کر رہا ہے۔ وہ عدالتی احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے ایسے عمل کرتا ہے جیسے “قابض فوج” کرتی ہے۔ پہلے اڈیالہ جیل کے فرض شناس سپرنٹنڈنٹ اکرم کو اغواء کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ قانون کی پاسداری کرتا تھا اور جیل قوانین پر عمل درآمد کرتا تھا، اب بھی تمام عملے کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک کرنل کی ماتحت جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا ہے۔ مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے۔20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔ پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔ میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا اور مجھ تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا۔جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔ ان 20 دنوں کے علاوہ مجھے دوبارہ بھی 40 گھنٹے لاک اپ میں رکھا گیا۔ میرے بیٹوں سے پچھلے چھ ماہ میں صرف تین مرتبہ میری بات کروائی گئی ہے۔ اس معاملے میں بھی عدالت کا حکم نہ مانتے ہوئے مجھے بچوں سے بات کرنے نہیں دی جاتی جو میرا بنیادی اور قانونی حق ہے۔ میری جماعت کے افراد دور دراز علاقوں سے مجھ سے ملاقات کے لیے آتے ہیں مگر ان کو بھی عدالتی آرڈز کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں ملتی۔ پچھلے چھ ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی مجھ سے ملوایا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے میری ملاقات نہیں کروائی جاتی۔میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ گن پوائنٹ پر کروائی گئی چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضے اور کورٹ پیکنگ کا مقصد انسانی حقوق کی پامالیوں اور ا��تخابی فراڈ کی پردہ پوشی اور میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلوں کے لیے “پاکٹ ججز” بھرتی کرنا ہے تا کہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔ میرے سارے کیسز کے فیصلے دباؤ کے ذریعے دلوائے جا رہے ہیں۔ مجھےغیر قانونی طور پر 4 سزائیں دلوائی گئی ہیں۔ میرے خلاف فیصلہ دینے کے لیے جج صاحبان پر اتنا دباؤ ہوتا ہے کہ ایک جج کا بلڈ پریشر 5 مرتبہ ہائی ہوا اور اسے جیل اسپتال میں داخل کروانا پڑا۔ اس جج نے میرے وکیل کو بتایا کہ مجھے اور میری اہلیہ کو سزا دینے کے لیے "اوپر" سے شدید ترین دباؤ ہے۔ 1/2
3
20
69