DCFAPakistan Profile Banner
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan Profile
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan

@DCFAPakistan

Followers
62K
Following
26K
Statuses
28K

Voice of Dairy Farmers

Pakistan
Joined September 2015
Don't wanna be here? Send us removal request.
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
2 hours
🌿🔥🐝 شہد کی مکھیوں کی حیرت انگیز قربانی! 🔥🌿🐝 💬 𝗟𝗶𝗸𝗲 | 𝗙𝗼𝗹𝗹𝗼𝘄 | 𝗦𝗵𝗮𝗿𝗲 🟥🟩🟦🟧🟧🟩🟩🟥🟦 🐝 شہد کی مکھیاں اور ان کی زندگی کا آخری مرحلہ کیا آپ جانتے ہیں کہ جو چھوٹی مکھیاں آپ اکثر شام کے وقت 🌸 پھولوں پر آرام کرتے دیکھتے ہیں، وہ دراصل بوڑھی مکھیاں ہوتی ہیں؟ جیسے جیسے شہد کی مکھی 🐝 بوڑھی یا بیمار ہوتی ہے، وہ چھتے 🏡 میں واپس نہ جانے کا انتخاب کرتی ہے۔ 🌞 قدرت کا حیرت انگیز نظام یہ مکھیاں رات 🌙 پھولوں پر گزارتے ہیں اور اگر وہ اگلی صبح طلوع آفتاب 🌅 دیکھنے میں کامیاب ہو جائیں، تو وہ پولن اور نیکٹر 🍯 اکٹھا کر کے اپنی آخری خدمات انجام دیتی ہیں۔ 💪 قربانی اور ذمہ داری کوئی بھی مکھی اپنے چھتے میں مرنا نہیں چاہتی کیونکہ وہ اپنی ساتھی مکھیوں 🐝 پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی۔ فطرت نے انہیں خودمختاری اور قربانی کی مثال بنایا ہے! 🤝 مکھیوں کی خدمات کا اعتراف اگلی بار جب آپ کسی بوڑھی مکھی 🐝 کو شام کے وقت کسی پھول پر آرام کرتے دیکھیں، تو ایک لمحہ نکال کر ان کی خدمات 🌿 کا اعتراف کریں اور شکریہ ادا کریں! #شہد_کی_مکھیاں 🐝 #قدرت_کے_حیرت_انگیز_نظام 🌿 #زراعت_اور_فطرت 🍀 #زرعی_معلومات 🚜 #کسانوں_کے_لیے_معلومات
Tweet media one
0
2
9
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
2 hours
ڈیری فارمرز کا وفد شاکر عمر کی قیادت میں ترکیہ کے شہر ازمیر پہنچ گیا ترکیہ کے کسانوں کے تجربات سے بھرپور استفادہ کریں گے،صدر ڈیری کیٹل اینڈ فارمرز کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان سے ڈیری فارمرز کا وفد ترکیہ کے شہر ازمیر پہنچ گیا۔پاکستانی وفد کی قیادت صدر ڈیری کیٹل اینڈ فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان شاکر عمر گجر کررہے ہیں۔پاکستانی وفد نے ''ایگرو ایکسپو'' اور 150 سال پرانے آر این ڈی ڈیری فارم ہاؤس کا دورہ کیا جبکہ وفد نے''ایگرو ایکسپو''کے مختلف پویلین کا وزٹ کیا۔ پاکستان ڈیری فارمرز کے وفدنے ترکیہ کی مختلف کمپنیوں سے مشینری خریدنے کے معاہدے کئے۔پاکستانی وفد میں پنجاب،بلوچستان اور سندھ کے ڈیری فارمرز شامل ہیں۔دریں اثناء پاکستان کسانوں کے وفد نے ترکیہ میں ''ایگرو ایکسپو'' کے تربیتی سیشن میں بھی شرکت کی۔ازمیر ترکیہ کی''ایگرو ایکسپو''میں دنیا بھر سے کسانوں کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔شاکر عمر گجر نے میڈیا سے گفتگومیں بتایا کہ ترکیہ کے150 سال پرانے آر این ڈی فارم ہاؤس کا دورہِ کیاہے،ترکیہ کے کسان جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ایگری کلچر سیکٹر میں انقلاب برپا کررہے ہیں، آر این ڈی فارم ہاؤس دورے کے دوران بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے۔شاکر عمر گجرنے کہا کہ ترکیہ کے کسانوں کے تجربات سے بھرپور استفادہ کریں گے،زراعت پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔صدر پاکستان ڈیری کیٹل اینڈ فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان نے کہا کہ ایگری کلچر سیکٹر میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیے بغیر ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کرسکتے، پاکستان میں زرعی انقلاب لانے کیلئے جدید مشینری کا استعمال ناگزیر ہوچکا ہے۔شاکر عمر گجرنے بتایا کہ ترکیہ میں جدید مشینری خریدنے کیلئے متعدد معاہدے کیے ہیں۔ کیپشن فوٹو گراف: شاکر عمر گجر کی قیادت میں ڈیری کیٹل اینڈ فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کے وفدکاایگرو ایکسپومیں لیا گیا گروپ فوٹو
Tweet media one
0
0
0
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
3 hours
A delegation of dairy farmers, led by Shakir Umar, has arrived in Izmir, Turkey. They will benefit greatly from the experiences of Turkish farmers, said the President of the Dairy Cattle and Farmers Association. Karachi (09th FEB. 2025) - A delegation of dairy farmers from Pakistan has reached Izmir, Turkey. The delegation is being led by Shakir Umar Gujjar, President of the Dairy Cattle and Farmers Association of Pakistan. The Pakistani delegation visited the "Agro Expo" and the 150-year-old R&D Dairy Farmhouse. They also toured various pavilions at the "Agro Expo." The Pakistani delegation signed agreements to purchase machinery from various Turkish companies. The delegation includes dairy farmers from Punjab, Balochistan, and Sindh. Meanwhile, the Pakistani farmers' delegation also participated in the training sessions at the "Agro Expo" in Turkey. Representatives of farmers from around the world are attending the "Agro Expo" in Izmir, Turkey. Shakir Umar Gujjar, in a media conversation, stated that they visited the 150-year-old R&D Dairy Farmhouse in Turkey. Turkish farmers are revolutionizing the agriculture sector through modern technology. The visit to the R&D Farmhouse offered many valuable learning opportunities. He further mentioned that they would greatly benefit from the experiences of Turkish farmers. Agriculture is the backbone of the Pakistani economy. The President of the Dairy Cattle and Farmers Association of Pakistan emphasized that without the use of modern technology in the agriculture sector, we cannot compete globally. The use of modern machinery has become essential for bringing an agricultural revolution in Pakistan. Shakir Umar Gujjar also mentioned that multiple agreements have been made to purchase modern machinery in Turkey. Caption for the photograph: A group photo of the delegation of Dairy Cattle and Farmers Association of Pakistan, led by Shakir Umar, taken at Agro Expo.
Tweet media one
0
0
0
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
عجوہ کھجور پاکستان میں عام طور پر کامیاب نہیں ہوتی، کیونکہ اس کا اصل آبائی علاقہ سعودی عرب (مدینہ منورہ) ہے، جہاں کا مخصوص موسمی ماحول (گرم اور خشک موسم، ریتیلی مٹی) اس کی بہترین نشوونما کے لیے موزوں ہے۔ تاہم، کچھ کسانوں اور تحقیقاتی اداروں نے پاکستان میں اس کی کاشت کے تجربات کیے ہیں، جن کے مخلوط نتائج سامنے آئے ہے۔ 1. موسمی فرق سعودی عرب کا موسم زیادہ خشک اور گرم ہوتا ہے، جبکہ پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں نمی زیادہ ہوتی ہے جو عجوہ کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ 2. زمین اور مٹی عجوہ کو ریتلی اور زرخیز مٹی درکار ہوتی ہے، جبکہ پاکستان میں زیادہ تر علاقوں میں مٹی کی ساخت مختلف ہے۔ 3. بڑھوتری کا دورانیہ سعودی عرب میں عجوہ جلدی پھل دیتا ہے، مگر پاکستان میں اس کی بڑھوتری سست ہوتی ہے۔ 4. بیماریاں اور کیڑوں کا حملہ پاکستان کے مرطوب علاقوں میں فنگس اور کیڑوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جس سے عجوہ متاثر ہو سکتا ہے۔ اگر کراچی، تھرپارکر، چولستان، اور بلوچستان کے خشک علاقوں میں جدید ٹیکنالوجی (گرین ہاؤس، ڈرپ اریگیشن، اور مٹی کی بہتری) استعمال کی جائے تو عجوہ کی کاشت کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ کچھ کسانوں نے سندھ اور جنوبی پنجاب میں کامیاب تجربے کیے ہیں، مگر پیداوار اور معیار سعودی عجوہ جیسا نہیں ہے۔ عجوہ کی بجائے مقامی کھجوروں کی اقسام مثلاً: بگم جی، اصیل، اور دکی زیادہ کامیاب اور منافع بخش ثابت ہو سکتی ہیں۔
Tweet media one
0
1
1
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
اس کو ڈنڈی بھی کہتے ہیں وٹ بھی کہیتے بنھ بھی کہتے ہیں، صرف گاؤں والے ہی اس کی اہمیت کو جانتے ہیں شہر والے تو اس پے چل بھی نہیں سکتے۔ گاؤں والوں کو سڑک کی نسبت اس ڈنڈی پے چلنا زیادہ اچھا لگتا ہے، یہ پیلے رنگ کے پھول سرسوں کے ہیں جو زمین کو جنت کی طرح خوبصورت بنا دیتے ہیں
Tweet media one
0
0
2
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
مٹی کی قسم اور ساخت مٹی میں پانی کی مقدار اور حرکت کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مختلف مٹیوں کی طبعی خصوصیات نمایاں طور پر مختلف ہو سکتی ہیں، جو ان کی پانی رکھنے کی صلاحیت، ہوا بازی، اور دراندازی کی شرح کو متاثر کرتی ہیں۔ # مٹی کی اقسام اور ان کی خصوصیات 1. *ریت*: موٹے ذرات (1 ملی میٹر یا اس سے زیادہ قطر)، سطح کا کم حصہ، اور ذرات کے درمیان بڑی جگہ۔ 2. *مٹی*: باریک ذرات (قطر میں 2 µm سے چھوٹے)، اونچی سطح کا رقبہ، اور ذرات کے درمیان چھوٹے چینل۔ 3. *سیلٹ*: درمیانے سائز کے ذرات (ریت اور مٹی کے درمیان)، سطح کا درمیانی رقبہ، اور ذرات کے درمیان درمیانی جگہ۔ 4. *لوم*: ریت، گاد اور مٹی کا مرکب، جس میں سطح کے متوازن رقبہ اور ذرات کے درمیان خالی جگہیں ہیں۔ # مٹی کی ساخت اور پانی کی نقل و حرکت 1. *مٹی کی جمع*: مٹی کے ذرات نامیاتی مادوں جیسے humus کی مدد سے "ٹکڑوں" میں جمع ہو سکتے ہیں، مٹی کی ہوا کو بہتر بناتے ہیں اور پانی کی دراندازی کرتے ہیں۔ 2. *پوری اسپیس*: مٹی کے ذرات کے درمیان کی خالی جگہیں مٹی کی پانی رکھنے کی صلاحیت اور ہوا کا تعین کرتی ہیں۔ 3. *دراندازی کی شرح*: جس شرح سے پانی مٹی میں داخل ہوتا ہے اس کا انحصار مٹی کی ساخت اور سوراخ کرنے والی جگہ پر ہوتا ہے۔ # مٹی کی قسم اور ساخت کی اہمیت 1. *پانی کا انتظام*: آبی ��سائل کے انتظام، کٹاؤ کو روکنے اور آبپاشی کو بہتر بنانے کے لیے مٹی کی قسم اور ساخت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ 2. *فصلوں کا انتخاب*: مقامی مٹی کی قسم اور ساخت کے لیے موزوں فصلوں کا انتخاب فصل کی پیداوار کو بہتر بنا سکتا ہے اور مٹی کے انحطاط کو کم کر سکتا ہے۔ 3. *زمین کا تحفظ*: مٹی کے صحت مند ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے ذریعے تحفظ کے طریقوں جیسے بغیر کھیتی باڑی اور کور کراپنگ سے مٹی کے کٹاؤ کو کم کیا جاسکتا ہے اور زمین کی زرخیزی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
Tweet media one
Tweet media two
Tweet media three
Tweet media four
0
0
1
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
روس کا قدیم گرم مشروب "سبیتین" روس میں چائے نوشی کی روایت شروع ہونے سے پہلے سب سے مقبول گرم مشروب "سبیتین" تھا جسے چائے کی طرح سماوار میں بنایا جاتا تھا۔ سبیتین شہد، جڑی بوٹیوں، لونگ، دارچینی اور دوسرے مصالحوں سے بنتا ہے۔ انقلاب کے بعد سبیتین کی مقبولیت کچھ کم ہوئی لیکن اب اس کو دوبارہ مقبول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Tweet media one
0
0
1
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
مجال ہے جو کینو، مالٹا، مسمی، سنگترہ، فروٹر میں کبھی فرق سمجھ آیا ہو بس انگریز اچھے ہیں اورنج کہہ کے قصہ مکایا، ساڈے سیاپے ای نئیں مکدے😒
Tweet media one
1
0
5
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
پیوند کاری: بہترین طریقۂ افزائش پیوند کاری (Grafting) ایک زراعتی تکنیک ہے جس میں ایک پودے کی شاخ یا کلی کو دوسرے پودے کے تنے یا جڑ سے جوڑا جاتا ہے تاکہ وہ ایک ساتھ بڑھیں اور نئی خصوصیات حاصل کریں۔
Tweet media one
0
0
1
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
چائے مسالہ بنانے کی ترکیب | ☕☕ Tea masala recipe #حکیممظہر مواد اجزاء خشک ادرک 100 گرام الائچی:- 50 گرام کالی مرچ 50 گرام دار چینی:- 25 گرام لونگ (لمبا):- 25 گرام سونف کے بیج 25 گرام جائفل پاؤڈر (جائفل پاؤڈر): -1/2 چائے کا چمچ تلسی کے پتے : -10-12 پتے خشک گلاب کی پنکھڑیاں (اختیاری) طریقہ چائے کا مسالہ پاؤڈر بنانے کے لیے پہلے سوتھ کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔ اب ایک پین کو گرم کریں۔ اس پین میں ٹکڑوں کو درمیانی آنچ پر فرائی کریں۔ گھونٹ کو ٹھنڈا ہونے کے لیے پلیٹ میں رکھیں جیسے ہی گھونٹ کی نمی ختم ہو جائے۔ ایک بار پھر اسی پین میں لونگ، کالی مرچ اور الائچی ڈال دیں۔ پھر دار چینی اور سونف ڈال دیں۔ آخر میں تلسی، گلاب کی پتیاں اور ان تمام پروف مصالحوں کو ایک منٹ کے لیے بھونیں، گیس بند کر دیں۔ ان بھنے ہوئے مصالحوں کو فوراً پلیٹ میں پھیلا دیں۔ مصالحے کو پوری طرح ٹھنڈا ہونے دیں۔ اب مکسر جار میں پہلے سانٹھے کا ایک باریک ٹکڑا لے لینا چاہیے۔ اس سنتھ پاؤڈر کو ایک پیالے میں ڈالیں۔ پھر اسی مکسر جار میں بھنا ہوا مصالحہ ڈال کر باریک پیس لیں۔ آخر میں مکسر کو ایک بار پھر بھنا ہوا مسالہ پاؤڈر اور جائفل پاؤڈر کے ساتھ تمام مصالحے مکس کریں۔ # In English language version Tea masala recipe | ☕☕ Content Dried ginger 100g Cardamom:- 50g Black pepper (black pepper):- 50g Cinnamon :- 25g Cloves (Long) :- 25g Fennel seeds 25g Nutmeg powder (nutmeg powder):-1/2tsp Basil leaves (Tulsi leaves):-10-12 leaves Dry rose petals (optional) The method To make tea masala powder, first cut the soth into small pieces. Now heat a pan. This pan fry the sip pieces on medium flame. Keep the sip in a plate to cool down as soon as the moisture of the sip is gone. Again add clove, black pepper, and cardamom in the same pan. Then pour cinnamon and fennel. Finally, basil, rose petals and fry all these proof spices for one minute, turn off the gas. Spread these roasted spices on a plate immediately. Let the spices cool down completely. Now the mixer jar should take a fine piece of the first santha. Put this synth powder in a bowl. Then add roasted spices in the same mixer jar and piece them thinely. Finally run the mixer once again with roasted masala powder and nutmeg powder mix all the spices۔
Tweet media one
0
4
9
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
اگر پرندوں کے گیت سننا چاہتے ہو ! تو پنجرہ مت خریدو ۔۔ درخت لگاؤ !
Tweet media one
0
4
11
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
پاکستان میں کاجو کی کاشت کاجو (Cashew) ایک اہم خشک میوہ ہے جو گرم مرطوب علاقوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کی اصل پیدائش برازیل میں ہوئی، لیکن آج بھارت، ویتنام، نائجیریا اور دیگر ممالک میں بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔ پاکستان میں اس کی کاشت محدود ہے، لیکن موزوں علاقوں میں اس کے امکانات موجود ہے۔ کاجو کی کاشت کے لیے موزوں علاقے اور موسم کاجو کے پودے کو گرم آب و ہوا درکار ہوتی ہے، جہاں درجہ حرارت 20°C سے 35°C کے درمیان رہے۔ پاکستان میں اس کی کاشت کے لیے بہترین وقت فروری-مارچ یا جولائی-اگست ہے۔ کاشت کے ممکنہ علاقے 1. بلوچستان گوادر، پسنی، اورماڑہ 2. سندھ کراچی، ٹھٹھہ، بدین 3. جنوبی پنجاب رحیم یار خ��ن، بہاولپور 4. خیبرپختونخوا ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں (تجرباتی بنیادوں پر) ماحولیاتی ضروریات بارش 1000-2000 ملی میٹر سالانہ زمین ہلکی ریتیلی، اچھی نکاسی والی (pH 5.0-6.5) دھوپ روزانہ کم از کم 6-8 گھنٹے کاجو کی کاشت کا طریقہ 1. بیج سے ��گانا بیج کو پانی میں بھگو کر نرسری میں اگایا جاتا ہے۔ 2. قلمکاری اچھی اقسام کی قلمیں روٹ اسٹاک پر لگائی جاتی ہے۔ 3. دیکھ بھال ابتدائی 2-3 سال مناسب پانی، کھاد اور کیڑوں سے تحفظ ضروری ہے۔ پیداوار اور تجارتی امکانات کاجو کا درخت 3-5 سال میں پھل دینا شروع کرتا ہے اور مکمل پیداوار 7-10 سال میں حاصل ہوتی ہے۔ ایک درخت سے 10-20 کلوگرام خشک کاجو حاصل ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں کاجو زیادہ تر درآمد کیا جاتا ہے، اگر جدید طریقوں سے اس کی تجارتی کاشت کی جائے تو یہ ملکی معیشت اور برآمدات کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں کاجو کی کاشت کے اچھے امکانات موجود ہیں، خاص طور پر جنوبی اور ساحلی علاقوں میں۔ اگر اس کی جدید طریقوں سے پیداوار بڑھائی جائے تو یہ ایک منافع بخش فصل ثابت ہو سکتی ہے۔
Tweet media one
0
3
16
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
ایسا گھر جہاں ہر چیز تازہ اور خالص ملتی ہے؟ ایسے گھر بنانا اب ایک خواب بنتا جا رہا ہے، سو دو سو سال پہلے اکثریت گھر ایسے ہی ہوتے تھے جہاں کھانے پینے کی اکثریت چیزیں گھر ہی دستیاب ہوتی تھی، مہمان نوازی کے لیئے گھر سے ہی 🐓 پکڑ کر ذبح کر دیا جاتا تھا، دیسی گھی میں پکتا تھا، خالص تازہ دودھ گھر میں موجود ہوتا تھا ہر وقت، مکھن ذائقے کو چار چاند لگانے کے لیئے استعمال ہوتا تھا، لسی عام مشروب تھا، مہمان کو لسی پلائی جاتی تھی نہیں تو کسی نہ کسی پودے کا قہوہ بنا کر دیتے تھے، کھیت میں سارا دن محنت کی جاتی تھی جس سے جسم مضبوط رہتے تھے اور بیماریوں کا حملہ کم ہوتا تھا، بڑھاپے میں چارپائی کے ساتھ لگ جانے کی بجائے جوانوں کو کہا جاتا تھا کے مقابلہ کر لو 😀 اہل خانہ کی چھوٹی موٹی بیماریوں کے لیئے ہر قسم کے دیسی علاج ہی کیئے جاتے تھے، ابھی بھی بیماری کی صورت میں نانی دادی ٹوٹکے بتاتی ہیں۔ ابھی یہ سب کچھ سیکھنے میں ہماری زندگی گزر جاتی ہے لیکن پہلے ہر گھر کے ہر بچے کو ان ساری باتوں کا علم ہوتا تھا۔
Tweet media one
1
1
15
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
*گندم کی فصل پر پوٹاش سپرے کے فوائد* پوٹاش سپرے پوٹاشیم سے بھرپور کھاد کا ایک فولیر استعمال ہے جو گندم کی فصلوں کو بے شمار فوائد فراہم کرتا ہے۔ یہاں کچھ اہم فوائد ہیں: 1. *بہتر پیداوار*: پوٹاش سپرے گندم کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے پودوں کی صحت مند نشوونما کو فروغ دے کر، فوٹو سنتھیس کو بڑھا کر، اور پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنا کر۔ 2. *بیماریوں کے خلاف مزاحمت*: پوٹاشیم پودے کے قدرتی دفاعی طریقہ کار کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے، جو اسے پاؤڈر پھپھوندی اور زنگ جیسی بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحم بناتا ہے۔ 3. *تناؤ برداشت*: پوٹاش سپرے گندم کے پودوں کو ماحولیاتی دباؤ جیسے خشک سالی، انتہائی درجہ حرارت، اور نمکیات کو برداشت کرنے میں مدد کرتا ہے۔ 4. *بہتر اناج کا معیار*: پوٹاشیم کا استعمال پروٹین کے مواد کو بڑھا کر، نمی کی مقدار کو کم کرکے، اور مجموعی غذائیت کی قیمت کو بڑھا کر اناج کے معیار کو بہتر بناتا ہے۔ 5. *مٹی کی صحت*: پوٹاش سپرے مٹی کی تیزابیت کو کم کرکے، مائکروبیل سرگرمی میں اضافہ کرکے، اور غذائی اجزاء کی سائیکلنگ کو فروغ دے کر مٹی کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرسکتا ہے۔ *درخواست کے رہنما خطوط*: - پوٹاش کھاد (0.5-1.0% محلول) گندم کی فصلوں پر پودوں کی نشوونما کے مرحلے (بوائی کے 20-30 دن بعد) کے دوران کریں۔ - زیادہ سے زیادہ فوائد کے لیے تولیدی مرحلے پر (بوائی کے 50-60 دن بعد) درخواست کو دہرائیں۔ - ضرورت سے زیادہ کھاد ڈالنے سے بچنے کے لیے ہمیشہ تجویز کردہ درخواست کی شرحوں اور رہنما خطوط پر عمل کریں۔ اپنی گندم کی فصل کے انتظام کی حکمت عملی میں پوٹاش سپرے کو شامل کرکے، آپ فصل کی پیداوار، معیار او�� مجموعی منافع کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ #fbreelsfypシ゚viralfbreelsfypシ゚viral #soil #tjwaterandsoiltestinglab #test #fertilizer #foliar #wheat 03007770447
Tweet media one
0
1
2
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
ڈائمنڈ کراسنگ ۔ پاکستان میں صرف تین جگہوں پر ڈائمنڈ کراسنگ بنے ہوئے ہیں ۔ ایک روھڑی اسٹیشن کے پاس لوکو شیڈ جانے والے ڈبل ٹریک کے اوپر سے جہاں مال گاڑیوں کی بائی پاس لائین کراس کرتی ہے. دوسرا ڈائمنڈ کراسنگ میرپور خاص اسٹیشن پر جہاں کھوکھراپار جانے والی براڈ گیج لائین جب نوابشاہ جانے والی میٹر گیج لائین کو کراس کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔ جبکہ تیسرا ڈائمنڈ کراسنگ سرگودھا سے لالاموسا جانے والی ریلوے لائین پر ملکوال اسٹیشن پر بنی ہوئی ہے۔ #railway #trains #journey #PakRailway #DiamondCrossing #Rohri #Mirpur #Malakwal #railwaystation #followerseveryone #followforfollowback #FacebookPage #follow
Tweet media one
0
2
1
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
رایا کینولا کٹائی کی ٹپس ----------------------------------------------- رایا کینولا ہمیشہ کھیت کے کناروں سے پکنا شروع ہوتا ھے رایا 60% پیلا ہوجائے تو کٹائی، کینولا 45% پیلا ہوجائے تو کٹائی میں دیر مت کریں۔ نیچے سے 2 2.5 فٹ اوپر جاکر کٹائی کروائیں۔ جو شاخیں کٹ گئی ان کو زمین میں کھڑے 2 3فٹ کے تنے/ ڈنڈے پر ہی لٹادیں۔ اسطرح نیچے سے ہوا گزرے گی اور اوپر سے سورج کی روشنی اسکو جلد سکھا دے گی۔ تھریشر کے قریب ترپال/ ٹاٹ بچھالیں تھریشر کا "پڑ" قریب بنوائیں۔ باریک چھاننا لگوائیں۔ تھریشر درمیانی رفتار پر چلائیں۔ گٹووں میں تول کر 40.150 کلو بھرائی کریں۔ گھر لاکر سٹور کردیں گندم پر توجہ دیں کٹائی گہائی سے فری ہوں۔ گندم کی تو��ی سنبھالیں/ لپائی کروائیں۔ اس سب میں 30 40 دن رایا کی پیکنگ سے لگ چکے ہونگے 40 50 دن بعد آڑھتی کی بجائے آئل ملز والوں کو سیمپل دکھاکر اچھے ریٹ پر سودا کریں۔ کٹائی کبھی بھی زمین کے ساتھ سے نہیں بلکہ زمین سے 2 تا 3 فٹ اوپر سے کروانی ھے۔ اگر آپ بھوسہ/ توڑی کے لالچ میں نیچے سے کٹوائی کروائیں گے تو موٹا تنا سوکھنے میں مزید کئی دن لے گا اور اتنے میں پھلی مقررہ حد سے زیادہ سوکھ کر کھل جائے گی۔ نتیجہ پیداوار کا بڑا حصہ کھیت میں ضائع ہوجائے گا زمین میں کھڑے تنے/ ڈنڈوں کو اگلی فصل کے لئے زمین کی تیاری میں روٹا ویٹ کردیں۔ تاکہ زمین کا نامیاتی مادہ بڑھایا جاسکے۔ اللہ کریم آپ کو رزق حلال/ کثیر عطا فرمائے۔
Tweet media one
Tweet media two
0
1
2
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
دودھ کی پیداوار میں اضافہ....حکمت عملی ڈیری گایوں میں دودھ کی پیداوار کو بڑھانے میں مناسب غذائیت، جینیات، ریوڑ کے انتظام اور جانوروں کی بہبود کا مجموعہ شامل ہے۔ یہاں اہم حکمت عملی ہیں۔ غذائیت متوازن غذا: مناسب توانائی، پروٹین، وٹامنز اور معدنیات کے ساتھ راشن فراہم کریں۔ چارہ خوراک کی اکثریت پر مشتمل ہونا چاہئے، ضرورت کے مطابق ارتکاز کے ساتھ ضمیمہ۔ اعلیٰ معیار کا چارہ: اعلیٰ قسم کا سائیلج، گھاس یا سبز چارہ استعمال کریں۔ غذائیت سے بھرپور چارے کی فصلیں جیسے نیپیئر گھاس، لوسرن، یا مکئی کے سائیلج کو اگانے پر غور کریں۔ فیڈ ایڈیٹیو: ہضم اور توانائی کی فراہمی کو بڑھانے کیلئے اضافی اشیاءجیسے رومن بفرز، خمیری کلچرز، اور چکنائی کا استعمال کریں۔ پانی کی رسائی: یقینی بنائیں کہ گائے کو صاف، تازہ پانی تک لامحدود رسائی حاصل ہے کیونکہ دودھ میں 87 فیصد پانی ہوتا ہے۔ ریوڑ کا انتظام صحت کا باقاعدہ معائنہ: ماسٹائٹس، لنگڑا پن، اور تولیدی عوارض جیسی بیماریوں کی نگرانی کریں۔ گرمی کے تناو¿ کا انتظام: گرم موسم میں گایوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سایہ، پنکھے، یا چھڑکاو¿ فراہم کریں۔ حفظان صحت: انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کیلئے صاف ستھرا ماحول برقرار رکھیں۔ جینیات اور افزائش نسل نسل کا انتخاب: ایسی نسلوں یا کراس بریڈز کا انتخاب کریں جو زیادہ دودھ پیدا کرنے والی ہوں اور آپ کی آب و ہوا کے مطابق ہوں (مثال کے طور پر، کینیا میں فرائیشین یا آئرشائر)۔ مصنوعی حمل (AI): دودھ کی پیداوار اور زرخیزی کیلئے ثابت شدہ جینیاتی خصلتوں کے ساتھ بیلوں سے منی کا استعمال کریں۔ دودھ پلانے کے طریقے مستقل دودھ پلانے کا شیڈول: تناو¿ کو کم کرنے کے لیے ہر روز ایک ہی وقت میں دودھ۔ دودھ دینے کی مناسب تکنیک: ماسٹائٹس سے بچنے اور پیداوار کو برقرار رکھنے کے لیے صاف، جراثیم کش سامان استعمال کریں اور مکمل دودھ کو یقینی بنائیں۔ جانوروں کی بہبود آرام دہ رہائش: آرام دہ بستر، مناسب جگہ اور اچھی وینٹیلیشن فراہم کریں۔ تناو¿ میں کمی: زیادہ ہجوم سے بچیں اور تناو¿ کو کم کرنے کے لیے گایوں کو نرمی سے سنبھالیں۔ ریکارڈ کیپنگ دودھ کی پیداوار، خوراک کی مقدار، افزائش نسل اور صحت کا تفصیلی ریکارڈ رکھیں۔ بہتری کے لیے علاقوں کی نشاندہی کرنے کے لیے ڈیٹا کا تجزیہ کریں۔ ان طریقوں کو ملا کر، آپ صحت مند ہونے کو یقینی بناتے ہوئے دودھ کی پیداوار کو مستقل طور پر بڑھا سکتے ہیں۔
Tweet media one
0
1
1
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
پاکستان میں برآمدی پھلوں کی پیداوار اور درخت لگانے کی رہنمائی۔ پاکستان مختلف اقسام کے پھلوں کی پیداوار میں دنیا بھر میں مشہور ہے۔ ہر علاقے میں مخصوص پھل پیدا کیے جاتے ہیں جو برآمد کیے جاتے ہیں۔ مثلاً: سندھ: آم اور کھجور پنجاب: مالٹا، کینو، اور سیب بلوچستان: انگور، انار، اور چیری خیبر پختونخوا: خوبانی اور آڑو یہ پھل نہ صرف ملک میں استعمال ہوتے ہیں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک کو برآمد کیے جاتے ہیں۔ حالیہ گرمی کی شدت اور ماحولیاتی مسائل نے لوگوں کو درختوں کی اہمیت کا احساس دلایا ہے۔ سوشل میڈیا پر درخت لگانے کی مہم زور و شور سے جاری ہے، اور لوگ مختلف نعروں کے ذریعے دوسروں کو درخت لگانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کون سا درخت لگایا جائے؟ ماہرین کی رائے کے مطابق، کونوکارپس اور سفیدے جیسے درخت ہر جگہ لگانا ماحول کے لیے فائدہ مند نہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ درخت لگانے سے پہلے یہ دیکھا جائے کہ وہ ماحول اور علاقے کے لیے کس حد تک موزوں ہیں۔ زرعی یونیورسٹی مطابق، مقامی درخت لگانے پر زور دینا چاہیے، جیسے نیم، بیری، جامن، اور پیپل، کیونکہ یہ درخت نہ صرف ماحول کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ زیادہ پانی بھی استعمال نہیں کرتے۔
Tweet media one
1
4
14
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
کچن گارڈننگ ۔ گرمیوں کی سبزیات کی کاشت مشغلہ بھی، صحتمند سرگرمی بھی اور معاشی بچت بھی۔ گرمیوں میں اگائی جانے والی سبزیات کی فہرست درج ذیل ہے: 1. بھنڈی (Okra) پھلی دار سبزیاں (Leguminous Vegetables) 2. فرینچ بینز (French Beans) پھل دار سبزیاں (Fruiting Vegetables) 4. ٹماٹر (Tomato) 5. بینگن (Eggplant) 6. ہری مرچ (Green Chili) 7. شملہ مرچ (Capsicum) 8. کھیرے (Cucumber) 9. کریلا (Bitter Gourd) 10. توری (Ridge Gourd) 11. کدو (Pumpkin) 12. گھیا توری / لوکی (Bottle Gourd) 13. تربوز (Watermelon) 14. خربوزہ (Muskmelon) 15. حلوہ کدو (Squash) دیگر سبزیاں 23. مونگرے (Drumstick) 24. اروی (Taro) یہ سبزیاں گرمیوں کی مخصوص آب و ہوا اور درجہ حرارت کے مطابق بہتر پیداوار دیتی ہیں۔ آپ کی زمین اور آب و ہوا کے مطابق مخصوص اقسام کا انتخاب مزید بہتر نتائج دے سکتا ہے۔
Tweet media one
0
1
2
@DCFAPakistan
Dairy & Cattle Farmers Association (DCFA) Pakistan
19 hours
ہم اپنی 90 فیصد سے زیادہ ادرک درآمد کیوں کرتے ہے، جب کہ یہ ہمارے ملک میں آسانی سے اگائی جا سکتی ہے۔ ادرک ایک ��یمتی فصل ہے، جو ہماری روزمرہ کی خوراک میں ایک اہم مسالا ہے۔ اس کی کاشت آسان ہے، پانی کی کم ضرورت ہوتی ہے، اور یہ مختلف موسمی حالات کے خلاف مزاحمت رکھتی ہے۔ اس کے باوجود، ہماری 90 فیصد سے زیادہ ادرک درآمد کی جاتی ہے۔ اگر ہم مقامی طور پر اس کی پیداوار بڑھائیں تو نہ صرف خودکفالت حاصل کر سکتے ہے بلکہ کسانوں کی معیشت کو بھی بہتر بنا سکتے ہے۔ ادرک کی کاشت کے بنیادی نکات: بیج کی مقدار 500-1000 کلوگرام فی ہیکٹر (آبپاشی کے نظام اور دوسرے پھلوں یا فصلوں کے ساتھ کاشت پر منحصر) فاصلہ 15 × 45 سینٹی میٹر نرم ادرک (تازہ مارکیٹ کے لیے بہترین) سخت ادرک (صنعتی استعمال اور خشک کرنے کے لیے موزوں) پیداوار کا دورانیہ 4 سے 7 ماہ، مارکیٹ کی طلب کے مطابق پیداواری صلاحیت ہر 1 کلو بیج سے 10-20 کلو تازہ ادرک حاصل کی جا سکتی ہے.. موسمی مطابقت مختلف موسمی حالات میں پیداوار ممکن، تاہم برف والے علاقوں میں گرین ہاؤس کی ضرورت پڑ سکتی ہے... #gingercultuvation #ginger #agriculture #everyoneシ゚ #riazwattoochakkoka #Pakistan #spring #farming #everyoneactive
Tweet media one
Tweet media two
Tweet media three
Tweet media four
0
0
4