BSCFedAndPu Profile Banner
Baloch Students Council Punjab and Islamabad Profile
Baloch Students Council Punjab and Islamabad

@BSCFedAndPu

Followers
445
Following
1
Statuses
9

Joined November 2024
Don't wanna be here? Send us removal request.
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
3 days
11
16
27
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
3 days
Speakers of X SPACE TITLE: Balochistan's Bleeding Youth. "Truth behind State Backed target killings, Case of Allah Dad Baloch."
Tweet media one
0
18
40
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
3 days
Baloch students council Federal and Punjab is going to conduct a X space against the crackdown on Baloch students and target killing of Allah Dad Baloch TITLE: Balochistan's Bleeding Youth."Truth behind State Backed target killings,Case of Allah Dad Baloch. 9 pm Date: 7/2/2025
Tweet media one
0
39
54
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
16 days
25 جنوری بلوچ نسل کشی کا دن
Tweet media one
Tweet media two
0
39
72
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
1 month
بلوچستان میں جاری ریاستی جبر و استبداد، طلباء کی جبری گمشدگی، ھاسٹلوں کی بندش، تعلیمی اداروں کی ملٹرائزیشن اور مظاہرین پر تشدد کی مزمت کرتے ہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل (وفاق و پنجاب)
Tweet media one
0
34
65
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
2 months
بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی ملٹرائزیشن اور طلباء کی جبری گمشدگیوں میں تیزی بلوچ طلباء کے خلاف ایک منظم کریک ڈاؤن کے منصوبہ کی پہلی کڑی ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل وفاق و پنجاب بی ایس سی وفاق و پنجاب کے ترجمان نے بلوچ طلباء پر کریک ڈاؤن کے حالیہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست آئے دن اپنی پالیسیوں کے ذریعے بلوچ اور ریاست کے درمیان جبر و تشدد کے رشتے کو واضع کر رہی ہے۔ بلوچ طلباء پر آج بروئے کار لائے جانے والے تمام حربے ماضی کے جابرانہ تسلسل کی کڑی ہیں، اور آج اس جبر و وحشت کو دوبارہ دہرانے کی کوشش جاری ہے۔ جس میں متعدد سیاسی و باشعور طلباء کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا، جن میں سیکنڈوں افراد کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی گئیں، کچھ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور انگنت لوگ آج تک جبری طور پر گمشدہ ہیں۔ بلوچستان کے تقریباً سبھی نامور تعلیمی اداروں میں فوجی چھاونیاں بنائی گئیں اور ہاسٹلوں کو یرغمال کیا گیا، جہاں آج تک تدریسی عمل دوبارہ مکمل بحال نہ ہو سکا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ آج بھی بلوچستان کے حالات ماضی کے جابرانہ کریک ڈاؤن کا عکس پیش کر رہی ہیں جس میں واضع طور پر ہماری نظروں کے سامنے منصوبہ بندی کے تحت تعلیمی اداروں میں فوج و فورسز کو تعینات کیا جارہا ہے، ہاسٹلوں کو سیل کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے تمام تعلیمی سرگرمیاں مفلوج ہیں۔ ان تمام ہتکھنڈوں کے پیچھے ریاست کے دو مذموم مقاصد صاف طور پر عیان ہیں کہ وہ تعلیمی اداروں کو مکمل تباہ کرکے انہیں چھاؤنی نما ماحول میں تبدیل کرنا چاہتی ہے اور دوسری یہ کہ اس ملٹرائیزیشن کے ذریعے وہ ان تعلیمی اداروں کے اندر وردی و بندوق کے سائے تلے تعلیمی، تربیتی و سیاسی ماحول کو ناکارہ بنانے کے ساتھ ساتھ طلباء کو مسلسل ہراسمنٹ اور ذہنی کوفت و ازیت کا شکار بنانا چاہتی ہے یا ان باشعور نوجوانوں کو ماضی کی طرح درندگی کا نشانہ بنا کر ان کا صفایا کرنا چاہتی ہے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ تعلیمی اداروں یا ہاسٹلوں سے طلباء کو بے دھڑک جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اوتھل یونیورسٹی میں بیاندر بلوچ کا واقعہ، کراچی سے جامعہ کراچی کے طلباء کا واقعہ اور یہاں تک کہ بلوچستان سے باہر اسلام آباد سے ایک ہی لمحے میں دس طلباء کو اغوا کرنا، جامعہ بلوچستان کے ہاسٹلوں کو سِیل کرنا یاور بی ایم سی کو مکمل طور پر ملٹری زون میں تبدیل کرنا یہ تمام عزائم ایک تباہ کن کریک ڈاؤن کا منظر پیش کررہے ہیں جس پر خاموشی ہمیں کبھی نہ پورا ہونے والے خصارے میں ڈال دے گی۔ ترجمان نے اس ملٹرائیزیشن اور کریک ڈاؤن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حرکات سے ریاست و حکومت کے بلوچستان میں تعلیم و ترقی کے جھوٹے پروپیگنڈے اور میڈیا میں گُڈ گورننس کا مصنوعی چہرہ بے نقاب ہوتے جا رہے ہیں۔ ریاست دیگر اقوام و میڈیا کے سامنے جھوٹے ترقیاتی منصوبوں و اسکالرشپس کے دعؤں سے شاید میڈیا کے ذریعے حقائق کو چھپانے کی کوشش رہی ہے لیکن بلوچ و بلوچستان کی حقیقت زمینی بنیادوں پر وہی ظلم و جبر پر قائم ہے اور جو ان مظالم کو محسوس کر پاتا ہے وہ ریاست کے اولین ٹارگٹ بن جاتے ہیں۔ طلباء قوم و معاشرے کی حساس ترین جز ہیں جو اپنے معروضی حالات کو شعوری طور پر سمجھنے اور انکا عملی طور پر حل نکالنے کے لئے کوشان رہتے ہیں ، وہ علم و عمل پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے ریاست ہمہ وقت انہیں نیست کرنے کی پالیسیاں بناتی رہتی اور آج جو تعلیمی اداروں کی ملٹرائزیشن طلباء کی جبری گمشدگیوں میں تیزی ہے وہ ان ہی پالیسیوں کی مرہون منت ہے۔ لیکن شعور وہ واحد شئے جو کبھی تشدد سے دب نہیں سکتی۔ بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا کہ اس بیان کہ ذریعے ہم دو چیزیں واضع کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی یہ کہ ریاست اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آکر بلوچ طلباء کی پر سکون تعلیمی و سیاسی ماحول میں خلل پیدا کرنا بند کرے۔ وگرنہ بلوچ طلبا کی طرف سے ہمہ گیر مزاحمت کا راستہ اپنایا جائے گا۔ ریاست اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ ہمیں ڈرا دھمکا کر یا جبری گمشدگی جیسے غیر انسانی عمل کا شکار بنا کر خاموش کر سکتی ہے، بلوچ طلبا اپنے حقوق اور اپنی یکجہتی کے طاقت سے بخوبی واقف ہیں، اور ہم اس ظلم و جبر کے سامنے کبھی بھی سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔ اور ہمارا دوسرا پیغام اُن تمام بلوچ طلبا کے لئے ہے، جو آج بلوچستان یا بلوچستان سے باہر مختلف تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں۔ کہ آج کی یہ گھڑی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس ظلم و جبر کے تسلسل کو اگر کوئی شے روک سکتی ہے، تو صرف اور صرف ہماری یکجہتی اور جذبہ ء مزاحمت ہے۔ اسی لئے آج ہمیں تمام فرق و درق اور ذاتی مسائل سے نکل کر ایک اکٹھ اور مضبوط و زندہ قوم کی مانند اس کا مقابلہ کرنا ہے۔
Tweet media one
0
53
80
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
2 months
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل (وفاق و پنجاب) حالیہ دنوں میں بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں اضافہ، بولان میڈیکل کالج اور اوتھل یونیورسٹی میں جاری ریاستی تعلیم دشمن پالیسیوں کی مزمت کرتے ہوئے طلبہ کی جانب سے لگائے گئے احتجاجی کیمپوں کی بھر پور حمایت کرتی ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل وفاق و پنجاب کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ بولان میڈیکل کالج میں طلباء کے درمیان ہونے والے معمولی مسئلے کو جواز بنا کر کوئٹہ پولیس نے دھاوا بول دیا اورتمام ھاسٹلز پر قبضہ کر کےطلباء کو ھاسٹلز سے نکال کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔مزید یہ کہ جب طلباء نے کالج کے مین گیٹ پر دھرنا دیاتو پولیس کی طرف سے طلباء سمیت متعدد راہ گزیروں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ تعلیم دشمن پالیسیوں کو مزید وسعت دیتے ہوئے کالج کو مکمل بند کیا گیا اور طلباء تنظیموں کی جانب سے مزاکراتی نکات پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا اسی اثناء میں میڈیکل کالج میں لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں بیٹھے طلباء کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ریاستی خفیہ اداروں کی جانب سےگزشتہ ہفتہ اوتھل بازار سے چار بلوچ طالبعلموں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جن میں سے تین طالبعلموں کو رہا کیا گیا لیکن بیان در بلوچ اب بھی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہے۔ ریاست کی اس بلوچ دشمن پالیسی کے خلاف ساتھی طلباء سمیت ان کے لواحقین کی جانب سے یونیورسٹی گیٹ کے سامنے دھرنا دیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ 2 دسمبر 2024 کوسیکیورٹی اداروں نے ایک بلوچ طالب علم اور بلیدہ بلوچستان کے رہائشی امتیاز بلوچ ولد نزیر احمد کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا جب وہ اپنے گھر جا رہے تھے۔ ابھی تک ان کے حوالے سے کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ امتیاز بلوچ ولد نزیر احمد بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بی ایس پبلک فنانس کے پہلے سمسٹر کے طالب علم ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم دیکھتے آ رہے ہیں کہ ریاست کی جانب سے مسلسل بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کے لئے مختلف ہتکھنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں نہ صرف بلوچستان میں بلکہ پورے پاکستان میں بلوچ طلباء کے ساتھ ریاست کا یہی ناروا سلوک رہا ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اس وقت بلوچ طلباء شدید ریاستی جبر کا سامنا کررہے ہیں تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء پر منصوبہ بندی کے تحت تشدد کرایا جاتا ہے۔ بیان در بلوچ اور امتیاز بلوچ کی جبری گمشدگی اور بولان میڈیکل کالج کی بندش اسی ریاستی جبر کا تسلسل ہے۔ بحیثیت بلوچ طلباء کونسل ہم بلوچ طلباء اور بیان دربلوچ کے لواحقین کی ائینی مطالبات کی منظوری تک ان کے ساتھ ہیں۔ہم بیان در بلوچ اور امتیاز بلوچ کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ طلباء پر ہونے والے تشدد، جبری گمشدگیاں اور تعلیمی نظام میں آمرانہ رجعانات کی بھرپور مزمت کرتے ہیں۔
Tweet media one
0
50
74
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
3 months
آل کونسلز، وفاق و پنجاب بلوچ اسٹوڈنس کونسل ملتان کے نام پر تشکیل دی گئی خودساختہ نام نہاد کونسل سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔ (ترجمان، آل کونسلز، وفاق و پنجاب)
Tweet media one
0
34
71
@BSCFedAndPu
Baloch Students Council Punjab and Islamabad
3 months
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل (وفاق و پنجاب)کونسلز پر بلوچستان حکومت کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو رد کرتے ہوئے مذمت کرتی ہے۔ بی ایس سی(وفاق و پنجاب) کے ترجمان نے گزشتہ روز بلوچستان حکومت کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس میں لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹ کونسل ایک تعلیمی ادارہ ہے جو بلوچستان سے آنے والے طلباء کی نہ صرف کونسلنگ اور تربیت کرتی ہے بلکہ اس اجنبی دیار میں طلبا کا ہاتھ تھام کر اُنہیں نہ صرف اپنی بلکہ بلوچ قوم کی خاطر ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں کمک کرتی ہے۔ کونسلز کا مقصد بلوچ طلبا کو ایک بہتر تعلیمی و سیاسی ماحول کی فراہمی ہے تاکہ اس پراگندہ معاشرہ میں اپنی قوم کی حقیقت کو نہ صرف جان سکیں بلکہ موجودہ مسائل کے حل اور بہتر مستقبل کی تلاش اور اُس کے جستجو کے قابل بن سکیں۔ بی ایس سی اسلام آباد اور پنجاب کے تعلیمی اداروں میں موجود کونسلز کو کسی اور تنظیم کے ساتھ منسلک کرنا ریاستی پروپگینڈہ کی غلیظ ترین شکل ہے جس کا بنیادی مقصد بلوچ طلبا پر کریک ڈاؤن اور اُن کے جبری گمشدگی کی خاطر ماحول کو سازگار بنانا ہے۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات بلوچ طلبا کے خلاف دیرینہ ریاستی پالیسی کا تسلسل ہیں۔ جس کے تحت نہ صرف پنجاب و اسلام آباد میں بلوچ طلبا کو مسلسل پروفائلنگ و ہراسمنٹ کا سامنا ہے بلکہ صرف اسی سال کے دوران پنجاب و اسلام آباد سے بیس کے قریب بلوچ طالب علم جبری گمشدگی کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ اس لئے نہیں کہ بلوچ طلبا سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے، بلکہ اس ریاست کی نظر میں ہر بلوچ اُس کا دشمن ہے۔ جس کے سبب وہ اجتماعی سزا جیسی پالسیوں پر عمل پیرا ہو کر بلوچ طلبا کی خاطر زمین کو تنگ کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ حکومتی ترجمان اپنے بیان کے دوران نہایت ہی مضحکہ خیز انداز میں کہتے ہیں کہ پنجاب کے یونیورسٹیوں میں بلوچ طلبا کی ذہن سازی کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تم اپنے کروڈوں کے انفراسٹرکچر و وسائل کے ساتھ ذہن سازی نہیں کر سکتے تو بلوچ طلبا کیسے کسی کو برین واش کر سکتے ہیں۔ درحقیقت پنجاب و اسلام آباد میں پڑھنے والے بلوچ طلبا نہ صرف انسانی حقوق بلکہ بلوچستان میں ہونے والی بلوچ نسل کشی کے خلاف ایک موثر آواز ہیں، جو یہ ریاست کو برداشت نہیں اور اُس کو کچلنے کے در پے ہے۔ آخر میں بی ایس سی(وفاق و پنجاب) کے ترجمان نے کہا کہ ہم ریاست اور حکومتِ بلوچستان کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچ طلبا کو ہراساں کرنے کی خاطر اپنی غلیظ ہتھکنڈوں سے باز آجائے۔ کبھی بلوچ طلبا کو مسلح تنظیموں سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی اُنہیں جبری گمشدہ کرکے جھوٹے بیانات دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ہر دوسرے دن ریاست اور اس کے حواری طلبا تنظیموں سمیت پُر امن بلوچ سیاسی تحریک کے خلاف اپنے جھوٹے بیانیہ کو فروغ دینے کی خاطر اوچھے طریقے اپناتے ہیں۔ لیکن ہم ریاست کو یہ واضع کرتے ہیں کہ اگر اسلام آباد و پنجاب میں پڑھنے والے بلوچ طلبا کو ہراساں کیا گیا یا اُنہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا تو نہ صرف اس کی مکمل ذمہ داری ریاست پر ہوگی بلکہ ہم اپنے طلبا کی حفاظت و جان سلامتی کی خاطر ہر ممکن حد تک مزاحمت کا راستہ اختیار کریں گے۔
Tweet media one
0
40
59