میرا دل کرتا ہے کہ میں قدیم وقتوں میں جاؤں اور کچھ کہانیوں کے انجام بدل دوں
مرزا کو آگاہ کر دوں کہ صاحبہ نے تیر توڑ دیئے ہیں
ہیر کو بتا دوں کہ پیالے میں زہر ہے
سوہنی کو سمجھاؤں کہ یہ گھڑا تمہیں لے ڈوبے گا
فرہاد سے کہوں کہ جو تمہارے لئے نہیں وہ پہاڑ کھود کے بھی تمہیں نہیں ملے گا۔