دل مضطرب
کوئی اسم ھو
جسے پڑھ کے کم ھو ملالِ جاں
جسے پھونک کر
یہ اداسیاں ذ��ا کم لگیں
وہ فشارِ رنج ھے روح میں
کہ فضائیں سبز قدم لگیں
میں ہنسوں تو سارے جہان کو
میری ہنستی آنکھیں بھی نم لگیں
دلِ مضطرب
کوئی چارہ کر
جو اسیرِ غم کی دوا کرے
ھو ذرا سکون خدا کرے